پیارے بچو!پرندے تو آپ دیکھتے ہی ہوں گے اور کچھ عجیب و غریب پرندوں کے بارے میں پڑھا بھی ہوگا۔ لیکن آج ہم آپ کو پیلیکن نامی پرندے کے بارے میں بتا رہے ہیں جوکرہ ارض پر موجود ،کروڑوں سال قدیم ڈائنو سار کے زمانے کےپرندے، ”ٹروڈ کٹائل“ کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی جسامت انتہائی عجیب وغریب ہے لیکن چونچ بھی منفرد انداز کی ہے۔ اس کے جسم کا بالائی حصہ عام پرندوں جیسا ہی ہے تاہم نچلے دھڑکی بناوٹ بڑے تھیلے سے مشابہ ہے، جس میں وہ اپنی خوراک کے لیے مچھلیوں کو ذخیرہ کرتا ہے۔اس تھیلے میں جمع شدہ مچھلیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے جو اس کی شکم سیری کے لیے کافی ہوتی ہیں۔
پیلیکن کی تاریخ تو قدیم ہے ہی ، لیکن اپنی جسمانی بناوٹ کی وجہ سے اس کا شمار قدرت کے شاہ کاروں میں ہوتا ہے۔ پیلیکن پرندہ شکل و صورت اور ہیئت کے لحاظ سے عجیب و غریب لگتا ہے۔ اسے دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے بطخ کی شکل بگاڑ کر رکھ دی ہو۔ اس کے پائوں بھدے اور بڑے بڑے ، بالکل چپوئوں کی مانند ہیں۔ یہ اڑنے والا پرندہ ہے مگر چپوؤں جیسے پیروں کی موجودگی کی وجہ سے پیراکی میں بھی مہارت رکھتا ہے۔ یہ پرندہ جب فضا میں اڑ رہا ہو یا سطح آب پر تیر رہا ہو تو انتہائی مضحکہ خیز لگتا ہے۔فضا میں پرواز کرتے ہوئے اس کے پَر، چھ سے دس فٹ تک پھیلےہوتےہیں ۔ اس کی اڑان کی رفتار 35 سے 40 میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اپنے بھاری وجود کے باوجود یہ کئی گھنٹےتک فضا میں رہ سکتا ہے۔ یہ پرندہ غول کی صورت میں ایک سے دوسرے مقام کی جانب سفر کرتا ہے، ان میں سے سب سے معمر پیلیکن ، اس غول کی رہنمائی کے لیے آگے آگے اڑتا ہے۔ اس کی خوراک مچھلیاں اور دیگرآبی حیات ہوتی ہے۔ پیلیکن جب سمندر کے اوپر محو پرواز ہوتا ہے تو یہ 50 فٹ کی بلندی سے بھی اپنا شکار دیکھ لیتا ہےاور وہ اپنا رخ سمندر کی طرف موڑ لیتا ہے، باقی پرندے بھی اس کی تقلید کرتے ہیں۔ اپنے نصف کھلے ہوئے پروں کے ساتھ یہ سمندر میں غوطہ لگاتاہے۔ غول میںموجود باقی پرندے بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں۔
جب یہ سمندر سے اپنا شکار کرکے واپس سر نکالتے ہیں تو ان کا تھیلا نما دھڑ مچھلیوں سے بھرا ہوتا ہے۔ پیلیکن ایسا شکاری ہے اگر وہ پانچ مچھلیوں پر حملہ کرتا ہے تو چار لازمی طور سے اس کی لمبی نوکیلی چونچ کی گرفت میں آتی ہیں۔ پیلیکن پرندہ ایک بڑے گروپ کی صورت میں رہتا ہے جس میں شامل پرندوں کی تعداد بعض جگہ ہزاروں میں ہوتی ہے۔ اسے بھوک زیادہ لگتی ہے اس لیے جہاں یہ گروپ رہتا ہے وہاں کی مچھلیاں بہت جلد کھاکر ختم کردیتا ہے، خوراک کا قحط ہونے پریہ پرواز کرتے ہوئے دوسرےممالک کے دریا اور جھیلوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔چند سال قبل یہ غول پاکستان کے ساحلی مقامات اور جھیلوں کے اطراف بھی دیکھا گیا تھا۔