• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں شہریوں کی نصف تعداد خیراتی کاموں سے دور

واشنگٹن ( نیوز ڈیسک) امریکا میں کیے گئے حالیہ سروے کے مطابق 20برس کے مقابلے میں مخیر خاندانوں میں عطیات دینے کی شرح کم ہوگئی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 2018ء میں صرف نصف امریکی گھرانوں نے ہی کسی خیراتی ادارے کو عطیہ دیا یا کسی خیراتی سرگرمی میں حصہ لیا۔ انڈیانا یونیورسٹی میں رفاہی کاموں سے متعلق شعبے کی تحقیق کے مطابق ملک بھر میں امداد، چندہ یا خیرات دینے والوں کی تعداد مسلسل گھٹ رہی ہے۔ 2سال کے وقفے سے کی جانے والی تحقیق میں 9 ہزار سے زائد خاندانوں کے خیرات دینے کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2000 ء میں 66 فیصد خاندانوں نے خیراتی کاموں کے لیے عطیات دیے تھے، جب کہ 2018ء میں یہ شرح گھٹ کر 49.6 فیصد ہو گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق خیرات میں کمی کی مختلف وجوہات میں سے ایک معاشرے میں مذہب سے بڑھتی ہوئی دوری ہے۔ لوگوں کا عبادت گاہوں میں جانا کم ہو گیا ہے۔ اس لیے مذہبی مقاصد کے لیے دیے جانے والے عطیات میں کمی ہوئی ہے۔ کورونا کے باعث معاشی بحران اور کسادبازاری بھی اہم وجہ ہے،جس کے باعث مخیر خاندان مشکلات سے دوچار ہیں۔ اس عرصے کے دوران مالی مشکلات کی وجہ سے نوجوان عطیات دینے یا ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی عادت کو اپنا ہی نہیں پائے۔
تازہ ترین