ترجمان سندھ حکومت، مشیر قانون و ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وہ منتظم کراچی کے منصب کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔ بنیادی کام یہ ہے کہ تفریق کی سیاست ختم ہو، پچھلے چار پانچ سالوں میں مسائل حل ہی نہیں ہوئے، تمام شہریوں کے تعاون سے کراچی میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شہر کی خدمت کے حوالے سے اپنا ایکشن پلان تیار کرنے کے بعد پالیسی سے آگاہ کروں گا، شہریوں کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں فوراً دیں گے، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے جس محکمہ کے ساتھ بیٹھنا پڑا بیٹھیں گے۔ یہ سب کا شہر ہے ضرورت ہوئی تو وفاق کے ساتھ بھی کراچی کے مسائل پر بیٹھ کر بات کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر دفتر کے ایم سی میں جمعہ کے روز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کا چارج سنبھالنے کے بعد افسران سے تعارفی میٹنگ اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کے ایم سی بلڈنگ پہنچنے، جہاں میونسپل کمشنر دانش سعید اور دیگر افسران نے ان کا استقبال کیا، افسران کے ساتھ تعارفی ملاقات میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بنیادی معاملات کے حوالے سے ہدایات دیں اور اپنا نقطہ نظر بتایا۔
انہوں نے کہا کہ 1994 میں پہلی بار کے ایم سی آیا تھا، میں نے اس ادارے کا عروج بھی دیکھا تھا اور زوال بھی، یہ میرا نہیں بلکہ ہمارا شہر ہے آج یہ جس پستی کا شکار ہے، اس کے ہم سب ذمہ دار ہیں، میں بلیم گیم نہیں کرنا چاہتا آج کی بات کررہا ہوں ہمیں اس شہر کو بہتر کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کے ایم سی نے اس شہر کو بنایا ہے چلایا ہے، کیا وجہ ہوئی کہ افسران نے اب شہر کو چھوڑ دیا اور اپنے اوپر توجہ دی، انہوں نے کہا کہ نیت صاف ہو تو سب کام کیا جاسکتا ہے، میں مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتا ان کے حل پر یقین رکھتا ہوں، ان حالات میں جو کچھ کے ایم سی کرسکتی ہے کرے۔ اپنی باتوں میں صداقت، دیانت، متانت لے کر آئیں گے تو شہر کی خدمت ہوگی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ جاتی سربراہان اپنا اپنا ایکشن پلان بنائیں کہ اگلے 30 روز میں شہر میں بہتری لانے کے لئے کیا کریں گے، اس کی مکمل تفصیل پیش کریں اور یہ بتائیں کہ پارکس کیسے ٹھیک ہونگے، سڑکوں پر لین مارکنگ کیسے ہوگی، کیٹ آئیز کیسے لگیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سٹی وارڈنز سڑکوں پر نظر آئیں یہ روشنیوں کا شہر ہے میں خود دفتر میں بیٹھوں گا نہ ہی گھر پر بلکہ سڑکوں پر کام کرتا نظر آؤں گا۔
بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آج میں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے اور تمام محکمہ جاتی سربراہان سے رسمی ملاقات کی ہے۔ میں نے انہیں ہدایت کی ہے کہ مثبت انرجی کے ساتھ کام کرنا ہے، شہریوں کو جو ریلیف دے سکتے ہیں ضرور دیں گے، دنیا کا کوئی ادارہ مالی استحکام کے بغیر کام نہیں کرسکتا، ہمیں ٹیکس اور دیگر وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ میں آئندہ ہفتے سے تمام محکموں سے بریفنگ لوں گا، جو بہتری معاملات میں لاسکتے ہیں وہ لائیں گے اور تمام تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی نے ماضی میں شہر کی خدمت کی ہے تاہم اب اسے ایک بار پھر اپنا اہم کردار ادا کرنا ہے اور اس کے لئے بلا تفریق کام کرنے کی کوشش کی جائے گی، شہر میں مسائل کا انبار ہے لیکن انہیں حل کرنے کے لئے شہریوں کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کا ایک بہت بڑ ا مسئلہ ہے پانی کا شارٹ فال ہے جو فوری حل نہیں ہوسکتا، واٹر بورڈ میرے پاس نہیں لیکن شہری ادارہ ہے ان سے بات کریں گے، کچھ علاقوں میں 7 دن پانی آتا ہے کہیں ایک دن بھی نہیں آتا، ہمیں چاہیے کہ لوگوں کی ذہن سازی کریں اور بہتری کی راہ نکالیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ میں کراچی کے شہریوں سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اپنی حکومت کا ساتھ دیں، کے ایم سی افسران کے ساتھ مل کر شہر کو بہتر کرنے کی کوشش کریں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی متعصب ذہن ہوتی تو میں یہاں نہ ہوتا، کسی بھی افسر یا دیگر ملازمین کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو اسے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے اور ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق سب کو معلوم ہیں، ان سے قطع نظر آپ میرا ہاتھ تھامیں میں سب کے ساتھ ہوں، مجھے یہ بات قطعی اچھی نہیں لگتی کہ کراچی تباہ ہو، ماضی میں کیا ہوا میں ان تفصیلات میں نہیں جاؤں گا بلکہ صرف اتنا کہوں گا کہ ان شاء اللہ ہم یہاں سے بہتری کی طرف جائیں گے۔