ذیابطیس ایک میٹابولک مرض ہے جس میں جسم اپنی توانائی کے لیے گلوکوز استعمال کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے، انسانی جسم حاصل کردہ غذا سے وہ طاقت نہیں لے پاتا جتنی اسے ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ جسم کا انسولین کی مطلوبہ مقدار نہ بنانا ہوتا ہے یا پھر پیدا شدہ انسولین درست کام نہیں کر رہی ہوتی۔
طبی ماہرین کے مطابق انسولین انسانی صحت کے لیے ایک ضروری ہارمون ہے، انسانی جسم میں موجود اعضاء لبلبہ انسولین پیدا کرتا ہے، انسولین جسم کے خلیوں( سیلز) کو غذا سے شکر مہیا کرتی ہے، جسم کے خلیے شکر سے قوت لینا شروع کر دیتےہیں، بعض اوقات جسم کےخلیے انسولین کے ساتھ مل کر کام نہیں کرتے جو کہ ذیابطیس ہونے کا سبب ہے۔
ماہرین کے مطابق ذیابطیس تب ہوتی ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی، اس کی وجہ سے گلوکوز ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور پھر پیشاب کے راستے نکل جاتی ہے، جسم میں گرمائش، پٹھوں کے کام، دل کی دھڑکن، پھیپھڑوں سے سانس لینے، دماغ کےسوچنے، کروڑوں نئے خلیوں کے بننے اور مرمت کے لیے توانائی و طاقت بے حد ضروری ہوتی ہے۔
شوگر کی اقسام
شوگر کی دو قسمیں ہوتی ہیں، بچوں اور نوجوانوں میں ٹائپ1ذیابطیس زیادہ نہیں پائی جاتی ہے، ٹائپ1 ذیابطیس میں بیٹا سیلز بربادہو جاتےہیں اور جسم انسولین نہیں بنا پاتا۔
زیادہ تر نوجوانوں کو ٹائپ 2 ذیابطیس ہونے لگی ہے، اس قسم کی ذیابطیس میں جسم کچھ انسولین ضرور پیدا کرتا ہے لیکن یا تو وہ کافی مقدار میں نہیں ہوتی یا پھر اتنی نہیں ہوتی کہ خون میں شوگر لیول برقرار رکھ سکے۔
ذیابطیس ٹائپ1
ٹائپ1ذیابطیس کا دنیا بھر میں تقریباً ایک ہی علاج ہے اور وہ یہ کہ دن میں متعدد بار انسولین لگائی جائے یا ایسا پمپ استعمال کیا جائے، جو انسولین کی ترسیل رواں رکھے۔
ذیابطیس ٹائپ 2
ٹائپ 2 ذیابطیس صحت مند غذا، جسمانی ورزش، وزن کو کم کرنے اور دوا لینے سے قابو کی جا سکتی ہے، اس کے علاج کے لیے اپنا طرز زندگی بدلنا بہت ضروری ہے، اگر پورا خاندان ٹائپ 2 ذیابطیس کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنا لے تو اس طرح خاندان کے باقی افراد کو ذیابطیس ہونے کے امکانات کم ہو جاتےہیں کیونکہ وہ بھی خطرے کی لکیر کے قریب ہوتے ہیں۔
ذیابطیس ٹائپ 2 میں خون میں شوگر لیول کو قابو میں رکھنے کے لیے ڈاکٹر گولیاں تجویز کرتے ہیں، جن کی مدد سے جسم میں انسولین کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔
انسولین کی افزائش میں دار چینی کا کردار
دارچینی کا شمار دنیا بھر میں استعمال ہونے والے معروف ترین گرم مسالہ جات میں ہوتا ہے، دار چینی کے چند حیرت انگیز فوائد سے ابھی بھی لوگ ناواقف ہیں جس کے نتیجے میں دار چینی کو صحیح استعمال میں بھی نہیں لایا جاتا ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق قدیم زمانوں سے دارچینی دوا کی حیثیت حاصل ہے۔
تحقیق کے مطابق 26 مسالوں میں جب اینٹی آکسیڈنٹس کی موجودگی پر تحقیق کی گئی تو اس کے نتائج میں دار چینی واضح طور پر فاتح قرار پائی، یہاں تک کہ اس نے سپر فوڈ کہلائے جانے والی ادرک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
ہر گھر کے کچن میں با آسانی دستیاب دار چینی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، غذائی ماہرین کے مطابق دار چینی کے 100 گرام میں 274 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس میں 10 ملی گرام سوڈیم، 431 گرام پوٹاشیم، 81 گرام کاربوہائیڈرایٹس، 2.2 گرام شکر اور 4 گرام پروٹین پائی جاتی ہے ، اسی طرح دار چینی کے100 گرام میں میں 5 فیصد وٹامن اے، 6 فیصد وٹامن سی، 100 فیصد کیلشیم، 46 فیصد آئرن، 15 فیصد میگنیشیم اور 10 فیصد وٹامن بی 6 پایا جاتا ہے ۔
اس کےعلاوہ دار چینی فائبر سے بھرپوربھی ہوتی ہے، جس کے ہر 100 گرام میں تقریباً 53 اعشاریہ 3 گرام فائبر ہوتا ہے۔
غذائی و طبی ماہرین کی جانب سے دار چینی خون میں موجود شوگر کے لیول کو متوازن رکھنے اور قدرتی انسولین کی افزائش کے لیے بہترین جز قرار دی جاتی ہے، انسولین کی مثبت افزائش کے سبب دار چینی ذیابیطس کا ایک مؤثر علاج ہے، ماہرین کے مطابق شوگر کے مریضوں کے استعمال کے لیے دار چینی کو کھانے میں با آسانی بغیر کسی نقصان کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
دار چینی میں قد رتی انسولین کی افزائش کی خصوصیات کے ساتھ مضر صحت مادوں کے خلاف موثر کردار ادا کرنے والے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ اجزا بھی پائے جاتے ہیں۔
انسولین کی قدرتی افزائش بڑھانے اور انسولین کے انجیکشن سے بچاؤ کے لیے دار چینی کا استعمال کس طرح کرنا مفید ہے ۔
پہلا طریقہ
طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ بے شمار فوائد کی حامل دار چینی کے فوائد حاصل کرنے کے لیے رات بھر کے لیے ایک سادہ گلاس پانی میں دار چینی کے ایک انچ کا ٹکڑا بھگو دیں اور گلا کو ڈھانپ دیں، صبح نہار منہ اس دار چینی کے پانی کو پی لیں اور دار چینی کا ٹکڑا پھینک دیں۔
دوسرا طریقہ
صبح اٹھتے ہی دار چینی کے ایک انچ کے ٹکڑے کو گرم ابلتے ہوئے پانی (ایک کپ پانی) میں ڈال دیں اور 15 منٹ کے لیے اسے ڈھانپ کر رکھ دیں، بعد ازاں اسے پی لیں اور دار چینی کا ٹکڑا پھینک دیں۔
دار چینی کو پانی میں چولہے پر ابالنے سے پر ہیز کریں۔
کوشش کریں کے دونوں طریقوں کے لیے کانچ یا دھاتی برتنوں کا استعمال کیا جائے، پلاسٹک کے برتن کے استعمال سے گریز کریں۔