• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی تیزی سے جاری ہے اور شبرغان ایئرپورٹ کا کنٹرول بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا، جبکہ قندوز میں افغان فورسز کے اہلکاروں کی طالبان کے آگے سرینڈر کرنے کی ویڈیو بھی سامنےآئی ہیں۔

افغانستان کے شہر ہرات اور صوبے غزنی میں طالبان کے حملے جاری ہیں، حکومتی فورسز نے ہرات میں طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے جبکہ طالبان نے زیر قبضہ شہروں میں جیلوں سے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کوآزاد کرا دیا جس میں 200 طالبان شامل ہیں۔

دوسری جانب ترکی کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے اپنے ارادے پراب بھی قائم ہے اور کہتا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جارہا ہے، جبکہ طالبان نے ترکی کوخبردار کیا ہے کہ وہ کابل ایئر پورٹ کی حفاظت کے لیے افغانستان میں فوجی نہ رکھے۔

ترکی کے دوعہدیداروں نے خبرایجنسی کو بتایاہےکہ ترکی ابھی بھی غیر ملکی فوج کے انخلاء کے بعدکابل ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے اور اسکے تحفظ کا ارادہ رکھتا ہے لیکن طالبان کی پیش رفت کے بعد صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ترک صدر نے ترک ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ افغانستان میں جھڑپوں کو روکنے کی کوشش کیلئے طالبان رہنماؤں سے ملاقات کرسکتے ہیں۔

ہرات کے گورنرنے کہا ہے کہ طالبان نے کل رات ہرات شہر پر تمام اطراف سے حملہ کیا جس پر اسےسیکیورٹی فورسز اور سویلین فورسز کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

افغان میڈیا کے مطابق غزنی میں سیکیورٹی فورسزاور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، صوبے میں پولیس ہیڈ کوارٹر طالبان کے قبضے میں آگیا ہے۔

افغان حکام نے بتایا ہے کہ طالبان نے حالیہ دنوں میں 6 شہروں پر قبضے کے دوران جیلوں سے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کردیا ہے، زیادہ تر قیدیوں کو منشیات اسمگلنگ، اغوا اور ڈکیتی کی وارداتوں میں سزا ہوئی تھی۔

تازہ ترین