اسلام آباد (محمدصالح ظافر…خصوصی تجزیہ نگار) پارلیمانی ایوان بالا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن چوہدری، حزب اختلاف کے پارلیمانی گروپ لیڈر کے اجلاس کے اختتام پر منگل کی سہ پہر پارلیمنٹ ہائوس کےباہر میڈیا سے گفتگو کیلئے آئے تو انہوں نے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ کے گھر سے ستر کروڑ روپے برآمد کئے جانے اور اس کے انجام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سات ارب روپے کا جن پر الزام ہے ان کے بارے میں کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ ان کی توجہ لانچوں کے ذریعہ روپے اور ڈالر دبئی بھیجنے والوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے ایک صحافی نے استفسار کیا کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا وہ کب مطالبہ کریں گے؟ تو بیرسٹر اعتزاز احسن نے تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہوئے اپنی گفتگو ہی ختم کردی اور اپنے قریب کھڑے پیپلزپارٹی کے رہنمائوں سے بغلگیر ہونا شروع ہوگئے۔ یہ بھی دلچچسپ اتفاق تھا جب اعتزاز احسن میڈیا کانفرنس کیلئے آئے تو موسم خشک تھا اور خنک آلود ہوا چل رہی تھی جب وہ کانفرنس ختم کرکے باہر نکلے تو وزنی اولے گرنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے ژالہ باری سے محفوظ رہنے کیلئے دیوار کی اوٹ لی تو ایک دوسرے اخبار نویس نے کہا کہ یہ آپ کی گفتگو کا ’’اعجاز‘‘ ہے کہ ژالہ باری شروع ہوگئی ہے اور بجلی بھی کڑک رہی ہے، اس پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میں اس (توہمات) پر یقین نہیں رکھتا۔