• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولی سیسٹک اووری سینڈروم (Polycystic Ovary Syndrom) خواتین میں ہارمونل توازن بگڑ جانے کے سبب لاحق ہوتا ہے۔ یہ مرض لگ بھگ 15میں سے ایک خاتون کو اپناشکار بناتا ہے۔اس مرض میں مادّہ ہارمون ایسٹروجن (Estrogen) اور پروجیسٹرون (Progesteron)کم اور نر ہارمون زیادہ مقدار میں خارج ہونےلگتا ہے،جس کے نتیجے میں دماغ اور بیضہ دانی میں ہارمونز کا توازن بگڑ جانے سےOvulation کا عمل کم ہو جاتا ہے۔دراصل بیضہ دانی میں پانی کی تھیلیاں(جنہیں طبّی اصطلاح میںCystsکہا جاتا ہے)پائی جاتی ہیں، جن میں انڈے موجود ہوتے ہیں۔

ماہ واری میں میچور انڈے، سِسٹس پھٹنے سے باہر آ جاتے ہیں۔یہ عمل Ovulation کہلاتا ہے۔ اس مرض میں چوں کہ دماغ کا بیضہ دانی سے رابطہ متاثر ہوجاتا ہے، تو سِسٹس کم یا سِرے سے پھٹتی ہی نہیں،لہٰذا انڈے خارج نہیں ہوتے اور سِسٹس کا حجم بڑھ جاتا ہے۔ یوں مختلف سِسٹس، بیضہ دانی میں جمع ہونے لگتی ہیں اور ماہ واری نظام بگڑ جاتا ہے۔یہ مرض زمانۂ بلوغت میں بھی لاحق ہوسکتا ہے۔تاہم، اس کے اثرات کم یا زیادہ ہوتے ہیں۔پی سی او ایس ایک موروثی مرض بھی ہے،جب کہ اس کی شکار خواتین میں انسولین مزاحمت کی وجہ سے ذیابطیس ٹائپ ٹو کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

پولی سیسٹک اووری سینڈروم کی علامات میںماہ واری متاثر ہونے، چہرے اور جسم کے مختلف حصّوں میں غیر ضروری بالوں کی افزایش یا سیاہ دھبّے پڑنے، موٹاپا، کیل مہاسے، کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ،جسم کے مختلف حصّوں میں گوشت اکٹھاہونے(جیسے گردن کے پچھلے حصّےپر) اور پیٹ کابڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں۔ علامات ظاہر ہونے پر اِدھر اُدھر کے مشوروں پر عمل کرنے کی بجائے بہتر تو یہی ہے کہ مستند گائناکولوجسٹ سے رابطہ کرلیا جائے۔ 

مرض کی تشخیص کے لیے عام طور پر فیملی ہسٹری سمیت صحت سے متعلق کئی اہم سوالات کیے جاتے ہیں، جب کہ وزن جانچنے کے علاوہ الٹراساؤنڈ، ذیابطیس، کولیسٹرول اور ہارمونز کے ٹیسٹس وغیرہ بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔ اگر بُلند فشارِ خون یا ذیابطیس کا مرض لاحق ہو تو اس صُورت میں فزیشن کی رائے لینا ضروری ہو جاتی ہے، جب کہ غیر ضروری بالوں اور کیل مہاسوں کے علاج کے لیے ماہرِامراضِ جِلد سے مدد لی جاسکتی ہے۔پولی سیسٹک اووری سینڈروم کا علاج ہارمونز کی مقدار کا توازن ہے، جس کے لیے مختلف ادویہ تجویز کی جاتی ہیں۔ 

علاج کے ساتھ ورزش بھی ضروری ہے۔اس مرض کا علاج اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس کے ذیلی اثرات ڈیپریشن، بانجھ پَن، دِل کے امراض، ذیابطیس، بیضہ دانی کے سرطان اور موٹاپے وغیرہ سے محفوظ رہا جاسکے۔جب کہ بعد ازعلاج خواتین نارمل انداز سے زندگی گزارسکتی ہیں۔ ویسےاگر لڑکیاں ابتدا ہی سے اپنا وزن کنٹرول میں رکھیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کریں، تو یہ مرض متاثر نہیں کرتا۔ (مضمون نگار، سندھ ایمپلائز سوشل سیکیوریٹی انسٹی ٹیوشن کے ریٹائرڈ سینئر میڈیکل آفیسر اور عزیز اسپتال، کورنگی، کراچی کے سابق سینئر کنسلٹنٹ ہیں)

تازہ ترین