اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ امریکا میں بائیڈن انتظامیہ پر تنقید ہوئی ‘ہم نے سہارادیا ‘ کابل کا دورہ نہیں کیا‘بھارتی میڈیا نے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ‘ افغانستان کی ترقی کیلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہیں ‘ سب باہر چلے گئے تو افغانستان متاثر ہوگا‘بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہیں ‘ ہندوستان کو اپنی محدود سوچ کو ترک کرنا ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اس توقع کا اظہارکیاہے کہ تمام افغان فریق، افغانستان میں دیرپا امن و سلامتی کے قیام کیلئے، اجتماعیت پر مبنی سیاسی تصفیے کو یقینی بنائیں گے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی اوران کے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے مابین پیر کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔وزیر خارجہ نے پاکستانی قیادت کی جانب سے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار اور او آئی سی کی جانب سے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر مستقل مندوبین کا ہنگامی اجلاس بلانے پر سعودی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو اور افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔دریں اثناءشاہ محمود قریشی سے سویڈن کی وزیر خارجہ آنا لندے نے پیر کو ٹیلیفونک رابطہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ قیادت کی جانب سے سامنے آنے والے ابتدائی بیانات حوصلہ افزا ء ہیں ۔ عالمی برادری کو افغانستان کی تعمیر نو اور افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کابل کا دورہ نہیں کیا‘بھارتی میڈیا نے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ‘مشاورت کی غرض سے تاجکستان، ازبکستان‘ ترکمانستان اور ایران جاؤں گا‘افغانستان ترقی کیلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہیں۔