اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کے دوران پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے پارلیمنٹ کے باہر "48 گھنٹے دھرنا "کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کو راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کی پریس فریڈم ایکشن کمیٹی کے چیئرمین افضل بٹ کی سربراہی میں صحافیوں کے وفد نےسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر عبداللطیف آفریدی ودیگر عہدیداران سے ملاقات کی ۔
چیئرمین ایکشن کمیٹی افضل بٹ نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ کے باہر دھرنے اور مطالبات کے بارے میں صدر سپریم کورٹ اور دیگر وکلاء کو آگاہ کیا جس پر صدر سپریم کورٹ نے صحافیوں کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا۔
وفد کو موجودہ حکومت کے دور میں صحافیوں کی جبری برطرفیوں، تنخواہوں اور واجبات کی عدم ادائیگی،صحافیوں کو اغوا ، گھروں میں گھس کر مارا جانا،سنیئر صحافیوں کے پروگرام کی بندش اور آف ائیر کیے جانے اور کالا قانون پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے بارے میں تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا اور بتایا کہ ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے باہر 48 گھنٹے کا دھرنا دے رہے ہیں جس پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبد اللطیف آفریدی نے پارلیمنٹ کے باہر دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا۔
چیئرمین پریس فریڈم ایکشن کمیٹی افضل بٹ کی سربراہی میں وفد میں آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید ،فنانس سیکرٹری حنیف الرحمن ،سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا،ہائی کورٹ رپورٹر ایسوسی ایشن کے سیکرٹری احتشام کیانی ،سینئر صحافی رانا مسعود، ممبر گورننگ باڈی پریس کلب علمدار حسین بلوچ ودیگر شامل تھے۔
سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر عبد اللطیف آفریدی نے صحافیوں کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ریاست کا اہم ستون ہے، صحافت کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں میڈیا کی آزادی پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے۔
سینئر اینکرز پر پابندی قبول نہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے حکومت پی ایم ڈی اے بارے صحافیوں کے تحفظات دور کرے ، عبد اللطیف آفریدی نے کہا کہ حکومت کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی بات سننی چاہیے اگر بات سنے بغیر کوئی قانون بنائیں گے تو مسائل پیدا ہوں گے۔