• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات حقیقت ہے کہ غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے مگر کچھ معاملات میں انسان غلطی یا غلطی پر غلطی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ایسا ہی کچھ معاملہ کاروبار میں بھی ہے، جہاں ذرا سی غلطی کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، تاہم خوش قسمتی سے بیشتر غلطیوں کو روکنا آسان ہے۔ آج کے مضمون میں ہم سب سے زیادہ عام مالیاتی غلطیوں کے بارے میں بات کرنے جارہے ہیں، جو انٹرپرینیورز اس امید پر کرتے ہیں کہ اضافی آگاہی انہیں بہتر مالی فیصلے کرنے اور کامیابی کی طرف لے جانے میں معاون ہوگی۔ اپنے کاروباری مالی معاملات پر توجہ آپ کو قرض کے چکر میں پڑنے سے بھی روک سکتی ہے۔

منصوبہ بندی کا فقدان

آپ نے پہلے بھی کئی بار سنا ہوگا کہ بنا کسی منصوبہ بندی کے کوئی کاروبار شروع نہ کریں۔ آپ کو کام شروع کرنے سے قبل کم از کم کچھ تحقیق ضرور کرنی چاہیے، حقیقت پسندانہ مالیاتی تخمینے مرتب کرنا چاہئیں اور اپنے پہلے سال کے لیے ایک بجٹ مقرر کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے آپ کو پتا ہوگا کہ آپ کی مالی ترجیحات کیا ہیں اور آپ کاروبار کے ابتدائی مراحل میں دیوالیہ پن سے کیسے بچیں گے۔

کاروباری اور ذاتی مالی معاملات کو الگ نہ کرنا

کاروبار کے آغاز پر ایک قیمتی مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنے کاروبار اور ذاتی مالی معاملات کو علیحدہ علیحدہ رکھیں، انہیں کبھی یکجا نہ کریں۔ اس مقصد کے لیے ہمیشہ علیحدہ بینک اکاؤنٹس ہونے چاہئیں۔ تمام مالیات کو ایک جگہ پر رکھنا کیش فلو (Cashflow) کے مسائل کا باعث بنتا ہے، ساتھ ہی ٹیکس اور اخراجات کے معاملات کو نمٹانا بھی غیر ضروری طور پر مشکل بنا دیتا ہے۔

کفایت شعاری میں ناکامی

ہر انٹرپرینیور اپنے کاروبار کے لیے سب کچھ بہترین چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی ، خوبصورت دفتر اور انتہائی باصلاحیت ملازمین میں سرمایہ کاری کرنے کا سوچتا ہے۔ اگرچہ یہ سب آپ کے اسٹارٹ اَپ کو حریفوں کے مقابلے میں فائدہ دے سکتے ہیں مگر یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جو پیسہ اس مد میں خرچ کیا جائے گا وہ ابھی آپ نے کمانا ہے۔ لہٰذا ایک حقیقت پسندانہ بجٹ بنانا، اس کے مطابق چلنا اور کفایت شعاری اپنانا آپ کے کاروبار کو آگے بڑھانے میں معاون ہوگا۔ اپنا سرمایہ صرف ان چیزوں پر لگائیں جو نہایت ضروری ہیں۔ کم از کم ، بغیر کسی منصوبہ بندی کے کوئی بھی بڑی خریداری کرنے سے گریز کریں۔ ہر چیز کی خریداری ضرورت کے مطابق اور مناسب وقت پر کریں۔

ایمرجنسی فنڈ نہ رکھنا

کسی بھی کاروبار میں غیر متوقع اخراجات کو بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے، جس کے لیے ایمرجنسی فنڈ رکھا جاتا ہے۔ یہ بچت کی ایک شکل ہے جس کا مقصد بحران کے دوران قرض لینے کے بجائے اس فنڈ کو استعمال کرنا ہے۔ بہتر تو یہ ہوتا ہے کہ کاروبار اور ذاتی معاملات کے لیے علیحدہ علیحدہ ایمرجنسی فنڈز رکھے جائیں تاکہ ہنگامی حالات میں کاروبار سے پیسہ نہ نکالا جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ کتنا فنڈ رکھنا بہتر ہے؟ اس کا جواب ہے کہ آپ کے پاس جتنی زیادہ بچت ہو، اتنا ہی بہتر ہے۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ اتنا فنڈ ضرور ہو کہ آپ کم از کم تین ماہ تک اپنا کاروبار آرام سے چلاسکیں۔

مالی امور کا باقاعدہ ریکارڈ نہ رکھنا

اپنے کاروباری مالی معاملات پر نظر رکھنے کے لیے اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لیے آپ کو ایک اچھا اکاؤنٹنگ سافٹ ویئر استعمال کرنا چاہیے، جو آپ کو وہ ڈیٹا فراہم کرے گا جس کے تحت بہتر مالیاتی فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جب آپ اپنے کاروبار کو مزید بڑھا رہے ہوں گے تو یہ نہ صرف آپ کو کاروباری قرضوں کے حصول میں مدد دے گا بلکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کو بھی متوجہ کرے گا۔

تحقیق اور مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری نہ کرنا

کاروبار کی ابتدا کے پہلے چند مہینوں کے دوران تحقیق اور مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری کرنا اکثر انٹرپرینیورز کی ترجیح نہیں ہوتی جو کہ ایک غلطی ہے اور یہ کاروبار کی ترقی کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر کنزیومر اور پراڈکٹ ریسرچ ایسے مواقع ظاہر کر سکتی ہے جو اس کے نہ ہونے سے آپ کھودیں۔ دوسری طرف ، مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری کرنے میں زیادہ دیر لگانا آپ کی سیلز اور آمدنی میں اضافے کو سست کر سکتا ہے۔

لوگوں کی رائے نہ مانگنا

آخر میں، مالیاتی امور کے ماہر افراد کی مدد لینے سے مت گھبرائیں۔ ایک مالیاتی ماہر آپ کو درست مشورے دے سکتا ہے جس سے کاروباری کامیابی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ صارفین کے تاثرات، متعلقہ دوستوں اور خاندان کی طرف سے آنے والی تعمیری تنقید پر غور بھی آپ کے کاروبار کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

حرفِ آخر یہ کہ ان سرفہرست مالی غلطیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے نہ صرف خطرات کو کم کرنے بلکہ کاروبار کو کامیابی کی جانب گامزن کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

تازہ ترین