پشاور(ارشد عزیز ملک ) بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور کوگزشتہ مالی سال 2020-21کے دوران 1ارب 88کروڑ 24لاکھ روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ رواں مالی سال 2021-22 کے دوران 2 ارب 79کروڑ 8لاکھ روپے کے خسارہ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔بی آر ٹی کو دوسالوں کےدوران مجموعی طورپر4ارب 67کروڑ اور33لاکھ روپے سے زیادہ کے خسارے کا سامنا ہے ۔بی آر ٹی کو راولپنڈی اور ملتان میٹرو سے زیادہ سبسڈی دی جا رہی ہے ۔ٹرانس پشاور کے ذرائع کے مطابق خسارے کی بنیادی وجہ مسافروں کو کرایوں کی مد میں دی جانے والے سبسڈی کی ادائیگی ہے ۔خیبر پختونخوا حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ بی آر ٹی کو پائیدار بس سروس بنانے کے لیے کوئی سبسڈی نہیں دی جائے گی اور بس سروس اپنے اخراجات خود برداشت کرے گی۔صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد وزیر نے جنگ کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر مسافروں کے لئے کرایوںکی شرح انتہائی کم رکھی گئی ہے تاکہ انھیں ریلف دیا جاسکے۔بی آر ٹی کرایوں کی شرح میں اضافہ کرکے سبسڈی کم کی جاسکتی ہے لیکن اس سے عوام پر بوجھ پڑےگا ۔انھوں نے کہاکہ پرانی بسوں کا کرایہ 60سے 70روپے تھا لیکن حکومت نے عوام کی سہولت کے لئے 27کلومیٹر کے روٹ کا کرایہ صرف پچاس روپے رکھا ہے ۔انھوں نے اعتراف کیا کہ کورونا کی پابندیوںکے باعث مسافروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے لیکن جوں ہی حالات بہتر ہوں گے مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا ۔انھوں نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلوں کے باعث ہفتہ میں دو چھٹیوں اوربسوں میں مسافروں کی تعداد نصف کرنے سے بی آر ٹی کی آمدن میں کمی اوراخراجات میں اضافہ ہوا ہے ۔ایک سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ بی آر ٹی کے تین کمرشل پلازے زیر تعمیر ہیں جن سے کمپنی کو ماہانہ کرایوں کی مد میں خاطر خواہ آمدن متوقع ہے۔