گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف 3 روزہ دورے پر کراچی تشریف لائے۔ شہباز شریف کے دورہ کا بنیادی مقصد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے کراچی میں منعقدہ جلسے میں شرکت کرنا تھی جو کامیابی سے ہمکنار ہوا مگر جلسے کے علاوہ شہباز شریف نے اپنے دورہ کراچی کے دوران پارٹی رہنمائوں، شہر کی بزنس کمیونٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں اور مزار ِقائد پر حاضری دی۔
اپوزیشن میں ہونے کے باوجود شہباز شریف بزنس کمیونٹی میں آج بھی بہت مقبول ہیں۔ شہباز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ٹریڈ پولیٹکس سے کیا تھا اور وہ 1984 میں لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ اس طرح انہیں بزنس کمیونٹی کے مسائل سے زیادہ آگاہی ہے۔ اس کے علاوہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی 1993 میں لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر رہ چکے ہیں۔ میں شہباز شریف کا بہت بڑا مداح اور ان کی شخصیت سے متاثر ہوں۔ وہ Workkohlic شخصیت کے حامل ہیں۔ شہباز شریف علی الصبح اپنی مصروفیات کا آغاز کرتے ہیں اور رات گئے تک کام میں جتے رہتے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے خود کو بہت فٹ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں پنجاب بالخصوص لاہور میں ترقیاتی کام کرکے شہر کا نقشہ ہی بدل دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کے لوگ شہباز شریف کو پسند کرتے ہیں اور ان کیلئے اپنے دل میں محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں شہباز شریف نے کراچی کے حلقہ NA-249 سے الیکشن لڑا تھا اور سب جانتے ہیں کہ اس حلقے سےآخری لمحات میں اُن کی ناکامی کی وجہ کیا بنی۔ شہباز شریف کے دورہ کراچی کے موقع پر میں نے اُن کے اعزاز میں ایک عشایئے کا اہتمام کیا جس میں بیگ فیملی، بزنس کمیونٹی کے نمائندوں اور مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر میں نے کراچی کے عوام کے دل میں شہباز شریف کیلئے بہت محبت پائی اور عشایئے میں شریک لوگوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ میں نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہاکہ ملک کو 68 فیصد ریونیو دینے والا شہر تباہ حالی شکار ہے اور اس کا کوئی والی وارث نہیں۔ میری اس بات سے تمام شرکاء نے اتفاق کیا کہ کراچی کے لوگ میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے احسان مند ہیں جنہوں نے کراچی آپریشن کرکے شہر کا امن لوٹایا اور 18 سے 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے شہر سے اندھیرے ختم کئے۔ شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہورہا ہے، کراچی کے مسائل کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کراچی کی خوشحالی کے بغیر پاکستان خوشحال نہیں ہوگا۔ان کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کراچی کیلئے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا وعدہ کیا تھا مگر وعدہ وفا نہیں ہوا اور اگر ان کی حکومت دوبارہ برسراقتدار آئی تو وہ کراچی کو لاہور بنادیں گے۔عشایئے میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر، مریم اورنگزیب، رانا مشہود، امیر مقام، ملک احمد خان، عطا تارڑ اور شاہ محمد شاہ کے علاوہ معروف صنعتکار عارف حبیب، میرے بھائی مرزا اختیار بیگ، یاسین آزاد، انور قریشی، زیبا بختیار اور شہر کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
اگلے روز مسلم لیگ (ن) بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے میں نے بزنس فورم کے عہدیداران اور بزنس کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات کے ہمراہ شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں بزنس فورم کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بزنس فورم اُن سرکردہ بزنس مینوں پر مشتمل ہے جو ملک کی مختلف ایسوسی ایشنز کی نمائندگی کرتے ہیں اور چیمبر اور فیڈریشن کے پلیٹ فارم پر سرگرمِ عمل ہیں۔ بزنس فورم کے قیام کا مقصد (ن) لیگ کا بزنس کمیونٹی سے انٹریکشن قائم رکھنا اور آگاہی فراہم کرنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) دورِ حکومت میں معیشت کی کیا صورتحال تھی اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟ اس موقع پر میں نے انہیں بتایا کہ بزنس فورم پی ٹی آئی حکومت کی 3 سالہ کارکردگی پر بہت جلد وائٹ پیپر جاری کرے گا جس میں ان حقائق سے آگاہ کیا جائے گا کہ پی ٹی آئی دورِ حکومت میں قرضوں، مہنگائی، بجلی گیس کی قیمتوں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا ۔
دورہ کراچی کے دوران میں نے شہباز شریف کے دل میں کراچی اور شہریوں کیلئے ایک خاص درد محسوس کیا، کراچی کے بارے میں ان کے جذبات اور شہر سے لگائو نے کراچی کے لوگوں کا دل موہ لیا۔ایک موقع پر انہوں نے آبدیدہ ہوکر کہا کہ ’’میری خواہش ہے کہ میرے مرنے سے پہلے کراچی کے حالات بدل جائیں۔‘‘کراچی کو ہر سیاسی جماعت نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا مگر کسی نے شہر کی زبوں حالی ختم کرنےپر توجہ نہیں دی۔ شہباز شریف کی طرح مجھ سمیت کراچی کے ہر باشعور شہری کی یہ خواہش ہے کہ اس کی زندگی میں کراچی شہر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے۔