اسلام آباد(اے پی پی)اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے سینیارٹی کے مطابق ججوں کی تعیناتی‘ سوموٹو نوٹس، ججوں کے خلاف ریفرنسز اور ہائی کورٹ کے ججوں کیلئے عمر کی بالائی حد میں اضافے کے حوالے سے آئین کی متعلقہ شقوں میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔
کمیٹی نے اس سفارش کی بھی منظوری دی کہ سپریم کورٹ کے جج کی طرح ہائی کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر موجودہ 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کر دی جائے۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی ان کی سنیارٹی کے مطابق کی جائے گی جس کا تعین ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کی ان کی تاریخ کے مطابق ہوگا اور ججوں کی تقرری کی تاریخیں ایک جیسی ہونے کی صورت میں فیصلہ ان کی عمر کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک/ قائم مقام جج اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی تصدیق کے بعد مقرر کئے جائیں گے۔
کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے مطابق سپریم کورٹ اگر انسانی حقوق کے کیس میں ازخود نوٹس کے اختیارات استعمال کرے تو کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تین جج کریں گے اور فیصلے کے خلاف 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جا سکتی ہے جس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ جج 60 دن کے اندر کریں گے۔