اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے مضاربہ اسکینڈل میں ملوث نجی کمپنی کے مالک ملزم سیف الرحمٰن کی 20؍لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت میں دو ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے احاطہ عدالت سے ملزم کی گرفتاری پرنیب سے تحریری معافی طلب کرلی۔قائم مقام چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اگر عدالتی دروازےپرظلم ہوگاتوکون یہاں آئیگا۔ قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو قائم مقام چیف جسٹس نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا نیب کے پاس ملزمان کو گرفتار کرنے کے قواعد یا ایس او پیز نہیں ہیں؟،عدالت کے تقدس کا ہر حال میں احترام ہونا چاہیے،کسی بھی عدالت کے سامنے ایسا نہیں ہونا چاہیے، قانون کو عدالت کے سامنے جھکنا چاہیے اور آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے،لوگ عدالتوں میں دادرسی کیلئے آتے ہیں اور عدالتوں کے دروازے سب کے لیے کھلے ہوتے ہیں ،چاہے وہ معصوم ہو یا گناہ گارلیکن اگر عدالت کے دروازے پر نیب آکر کھڑا ہو جائے تو عدالت میں داد رسی کے لیے کون آئے گا،دوران سماعت ڈائریکٹر جنرل نیب روالپنڈی عرفان منگی اور ڈی جی ہیومن ریسورس نیب نے احاطہ عدالت سے ملزم کی گرفتاری پر معافی طلب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ غلطی غیر ارادی طور ر ہوئی ہے ،عدالت نے نیب سے انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی جبکہ ملزم سیف الرحمان کو نیب کے ساتھ انکوائری میں تعاون کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ نیب جب بھی طلب کرے وہ پیش ہو اور اگر ملزم تعاون نہ کرے تو عدالت کو آگاہ کیا جائے ۔