پشاور(ارشد عزیز ملک ) خیبر پختونخوا حکومت نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری شروع کر دی ہےہائر ایجوکیشن ڈپیارٹمنٹ اور گورنر سیکریٹریٹ کے افسروں پر مشتمل کمیٹی بھرتیوں کے عمل کی تحقیقات کرے گی ۔محکمہ ہائر ایجوکیشن اور سینڈیکیٹ کے رکن نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں فیکلٹی ممبران کی بھرتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےکہاگیا تھا کہ بھرتیاں اقرباپروری اور میرٹ کے برعکس کی گئیں۔ وائس چانسلر نےقواعد کے برعکس تمام سلیکشن بورڈ کے ممبران کا انتخاب پشاوریونیورسٹی سے کیا جس میں انکی اہلیہ بھی شامل تھیں۔ سلیکشن بورڈ کی مستقل رکن کو ان کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عہدے سے ہٹادیا گیا۔ نان پی ایچ ڈی جونیئر عملے نے سینئر پی ایچ ڈیز کا معیار چیک کیا۔یونیورسٹی کے امیدواروں کو سلیکشن کے عمل میں شامل کرکے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ۔کیمسٹری کے شعبہ میں بھرتی کے لئے صرف چھ گھنٹو ں میں65 سے زائد پی ایچ ڈی امیدواروں کا انٹرویو لیا گیا ۔سنڈیکیٹ کو اگلے دن (اتوار) کو منظوری کے لیے عجلت میں بلایا گیا۔وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے تصدیق کرتے ہوئے جنگ کو بتایا کہ حکومت نے یونیورسٹی میں بھرتیوں کے خلاف شکایات پر انکوائری کا حکم دیا ہے اور انتخابی عمل میں کوئی بے ضابطگی پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ وائس چانسلر کے ساتھ ایک تفصیلی اجلاس ہوا جس میں شکایات کا بغور جائزہ لیا گیا ۔ صوبائی حکومت کو سلیکشن بورڈ کی تمام دستاویزات اورکاروائی موصول ہو چکی ہے۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سیکریٹریٹ اور گورنر سیکریٹریٹ بھرتی کے تمام عمل چیک کریں گے\۔کامران بنگش نے کہا کہ اگر کوئی بے ضابطگی یا غیر قانونی تقرری پائی گئی تو حکومت ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گی۔ وائس چانسلر نےاجلاس کو بتایا کہ تمام طریقہ کار میرٹ کے مطابق ہوا ہے اور اگر کوئی غیر قانونی یا جانبداری کے شواہد ملے تو وہ کسی بھی تادیبی کارروائی کے لئے تیار ہیں ۔