اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے الیکشن کمیشن نئے ارکان کی تقرری پر مشاورت کی، دونوں رہنماؤں نے آئینی معاملے پر باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق کیا، دوران گفتگو بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم لانگ مارچ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا شہباز شریف کو کہنا تھا کہ آپ اپوزيشن لیڈر ہیں، باہر نکلیں اور لوگوں کو متحرک کریں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ باہر تو نکلنا ہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنمائوں نے پارلیمنٹ سے صدر مملکت کے خطاب پر اپوزیشن کا مشترکہ موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ اس عزم کا ابھی اظہار کیا گیا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف جس حد تک جاناپڑاجائینگے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی میں برف پگھلنے لگی۔ شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی رنگ لے آئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف کو ٹیلیفون کر کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نئے اراکین کے ناموں پر مشاورت کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق الیکشن کمیشن کے پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے دو نئے اراکین کی تقرری کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹیلی فون کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور دونوں رہنماؤں میں اتفاق رائے ہوا کہ اس آئینی معاملے پر اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت مشاورت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ادھر شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ٹیلی فون پر کیا گفتگو ہوئی اس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری پر اپوزیشن سے ملکر مشترکہ مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کیلئے پنجاب سے احسن محبوب، راجہ عامرخان کے نام پر مشاورت کی گئی۔ پنجاب سے الیکشن کمیشن کیلئے ڈاکٹر سید پرویز عباس کے نام پر بھی مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا سے جسٹس (ر) اکرام اللہ خان، فریداللہ خان، مزمل خان کے نام پر مشاورت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے گفتگو میں اتفاق کیا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کیخلاف دونوں جماعتوں کو جس حد تک جاناپڑاجائيں گی۔
ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر اپوزیشن کا مشترکہ مؤقف اپنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق گفتگو میں کہا گیا کہ مختلف ایشوز پر دونوں جماعتیں اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں سے مل کر مشترکہ موقف اپنائیں گی۔