جیکب آباد (این این آئی) جیکب آباد میں فرسٹ ائیر کے طالب علم کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی بنانے کا معاملہ، سندھ ہائی کورٹ کے نوٹس کے بعد تین ملزمان گرفتار ایک تاحال مفرور، ایس ایس پی نے خود کو بچانے کیلئے ایس ایچ او کو قربانی کا بکر ا بنا کر معطل اور رورٹ کر دیا ، ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی آج ہائی کورٹ میںپیش ہو کر رپورٹ دینگے۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے سٹی تھانہ کی حدود ڈنگر محلہ کے رہائشی 14سالہ اویناش کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقع کا سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس لینے کے بعد جیکب آباد ، قمبر شہداد کوٹ اور شکارپور پولیس نے ملکر تین ملزمان ساحل چانڈیو ، عبدالستار عرف ببلو مگسی اور راشد جمالی کو شہداد کوٹ کے علاقے سے گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایک ملزم مرتضی بروہی تاحال مفرور ہے جسے پولیس گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے سختی سے ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی جیکب آباد سے واقع کے متعلق باز پرس کرکے رپورٹ پیش کرنے کے حکم کے بعد پولیس نے قبائلی مدد کے تحت ملزمان کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایس ایس پی جیکب آباد نے خود کو کارروائی سے بچانے کے لئے ایس ایچ او سٹی قمر الدین تنیو کو قصوروارقرار دیکر معطل اور رورٹ کر دیا ہے ایسی رپورٹ بھی بنائی گئی ہے کہ ایس ایچ او نے معاملے سے آگاہ نہیں کیا جس پر کارروائی کی گئی ہے اس سلسلے میں ایس ایس پی جیکب آبا دکے پی ایس او شمس ڈہر نے رابطے پر بتایا کہ تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ کمسن بچے کو سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی کرکے پھنسا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔