• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوابی یونیورسٹی میں 56 جعلی ڈگریوں اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پشاور(ارشد عزیز ملک ) گورنر انسپکشن ٹیم نے صوابی یونیورسٹی میں سنگین بے قاعدگیوں ٗجعلی ڈگریوں و ڈی ایم سیز اور مالیاتی ریکارڈ میں بے ضابطگیوں کا کھوج لگایا ہےگورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے گورنر انسپکشن ٹیم کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے یونیورسٹی کے ذمہ دار افسروں کے خلاف مجرمانہ اور تادیبی کاروائی کے احکامات جاری کردئیے ہیں ۔معتبر ذرائع کے مطابق سابق وائس چانسلر کے دور میں کم از کم 56 ڈگریاں اور ڈی ایم سیز جاری کی گئیں۔قائم مقام وائس چانسلر سید مکرم شاہ نے تصدیق کی کہ جی آئی ٹی رپورٹ یونیورسٹی کو موصول ہوئی ہے اور اسے سنڈیکیٹ کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے ضابطگیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔۔جنگ کے پاس موجود رپورٹ کے مطابق ، گورنر انسپکشن ٹیم نے یونیورسٹی کے عہدیداروں کے خلاف انکوائری کے دوران سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوںکا سراغ لگایا اور تجویز دی کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن کو کنٹرولر آف امتحان اور رجسٹرار کے عہدہ پر مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کرے کیونکہ ان عہدوں کو ایڈہاک کی بنیادپر چلایا جارہا ہے ۔جی آئی ٹی نے کئی لوگوں کو جعلی ڈگریاں جاری کرنے پر سیما گل آفس اسسٹنٹ (سیکریٹری) ، جنید خان جونیئر کلرک ، اسد علی جونیئر بائنڈر/کلرک امتحان سیکشن ، اور شاہین شاہ نائب قاصد کے خلاف تادیبی اور مجرمانہ کاروائی شروع کرنے کی سفارش کی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی ڈی ایم سی/ڈگری ہولڈرز کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی جائے۔انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یونیورسٹی کے دوعہدیداروں کے قریبی رشتہ داروں نے جعلی ڈگریاں حاصل کیں ۔

تازہ ترین