کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ یورپ میں کوئی شخص اٹھ کر دس بارہ لوگوں کو مار دے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اس شخص کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا بلکہ ہمارے اوپر فوری طور پر اسلامی دہشت گردی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے ۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی سیکورٹی کسی ہیڈ آف اسٹیٹ سے کم نہیں تھی،جب نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی شہادتیں ہوئیں ہم نے اُن کا بائیکاٹ نہیں کیا،تمام حساس ادارے کمانڈوز، فوج، ایجنسیاں وغیرہ سب موجود تھیں اور وہ پانچ دن سے پریکٹس بھی کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے نیٹو فورسز کا انخلاء کیا ہے ہم نے ان دنوں میں بہت زبردست ریکارڈ قائم کر رکھا ہے ہزاروں لوگوں کو ہوٹلوں میں اسٹے دیا ہے لیکن انہوں نے کیے کرائے پر پانی پھیر دیا اور دنیا کو پیغام دیا ، دنیا اس وقت سمجھتی ہے پاکستان کا امیج اس وقت بہتر ہوا ہے مثبت کردار ادا کر رہا ہے ان ساری کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے انشااللہ اس سے بھی باہر آجائیں گے۔ انہوں نے کس انٹیلی جنس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا اس سے ہمیں آگاہ نہیں کیا جب کہ ہم نے ان سے کہا کہ گراؤنڈ بھی خالی کرادیتے ہیں لیکن وہ کسی قیمت پر راضی نہیں ہو رہے تھے وزیراعظم عمران خان نے بھی ان کی وزیراعظم سے بات کی ۔ جب نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی شہادتیں ہوئیں ہم نے اُن کا بائیکاٹ نہیں کیا لیکن ہماری انہوں نے جگ ہنسائی کرائی اس سے دنیا میں ہمارا امیج متاثر ہوا ہے ۔سوشل میڈیا پر تیرہ ستمبر کا کوئی سرکولر وائرل ہورہا ہے جس میں سیکیورٹی ایڈوائزری کا ذکر ہے کیا یہ روٹین کا سرکلر ہے اس کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ محکمے ایسے ہی کرتے رہتے ہیں سارے پاکستان میں ایسی فضا کردیتے ہیں کہ بڑا خطرہ ہے بعض چھوٹی ایجنسیاں اپنی جان بچانے کے لیے ایسی باتیں کرتی ہیں کوئی سیکورٹی تھریڈ نہیں تھا ورنہ ہم کہتے سیکورٹی تھریڈ ہے ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا بغیر کسی مسئلے کے انہوں نے اپنے آپ کو اس فیصلے سے گزارا۔انگلینڈ کی ٹیم کے حوالے سے میرے پاس ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ آرہے ہیں یا نہیں آرہے۔