قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
شہباز شریف نے دوران تقریر کہا کہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز سے لوگوں کو نکال دیا گیا، اس حکومت نے 50 لاکھ لوگ بے روز گار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے ہیں، پوچھتا ہوں کہاں گئیں 1 کروڑ نوکریاں؟، لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں ایسی مہنگائی آج تک نہیں دیکھی، آج آسمان بھی ان پر رور رہا ہے۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے شہباز شریف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان سے پوچھتی ہوں کہ یہ جو کہتے تھے کہ پیٹ پھاڑ کر پیسے واپس لاؤں گا، پوچھتی ہوں کہاں ہیں وہ پیسے؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمیں کہتے ہیں گریبان میں جھانکیں، یہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، ان کا بھائی اربوں لوٹ کر ملک سے بھاگ گیا ہے۔
شہباز شریف نے جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ شریف خاندان نے بینکوں سے ایک روپیہ معاف نہیں کرایا سب پیسے واپس کیے۔
اپوزیشن لیڈر نے علی محمد خان کے طویل سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے کہاکہ اس معاملے پر بات نکلی تو دور نکل جائےگی، بس میں یہی کہوں گا کہ نواز شریف کو نااہلی کی سزا پاناما میں نہیں اقامہ پر ہوئی۔