کراچی(سید محمد عسکری) نوابشاہ تعلیمی بورڈ میں بلدیہ جوہی کے گریڈ اٹھارہ کے ملازم احسن الہی بھٹو کی گریڈ انیس پر بطور سیکریٹری تعیناتی کے انکشاف کے بعد کنٹرولر کی بھی خلاف ضابطہ تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے بتایا جاتا ہے کہ لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کا ڈینٹل ڈاکٹر گریڈ اٹھارہ وحید مراد نوابشاہ بورڈ میںتعینات ہیں۔ اس طرح یہ سندھ کا واحد بورڈ ہے جہاں دوسرے محکموں کے دو جونیئر افسران کنٹرولر اور سیکریٹری کی اہم اور سینئر اسامیوں پر تعینات ہیں میٹرک بورڈ کراچی میں گریڈ اٹھارہ کے 6 افسران کے باوجود لاڑکانہ بورڈ کے گریڈ اٹھارہ کے جونیئر افسر ظہیر الدین بھٹو کو صوبائ وزیر اسماعیل راہو کی خصوصی سفارش پر میٹر ک بورڈ کراچی انیس گریڈ کے کنٹرولر کی اسامی پر تعینات کیا گیا، ظہیر الدین بھٹو نوابشاہ بورڈ میں بطور سیکریٹری تعینات احسن الہی بھٹو کے بھائی بتائے جاتے ہیں اور عدالتی احکامات کے برخلاف جونیئر افسران کی یہ دونوں تقرریاں کنٹرولنگ اتھارٹی کے احکامات پر محکمہ بورڈز و جامعات نے کیں۔ ادہر لاڑکانہ بورڈ سے سکھر بورڈ میں گریڈ انیس کی اسامی پر کنٹرولر تعینات کیے جانے والے اٹھارہ گریڈ کے جونیئر افسر سکندر میر جت کو سکھر بورڈ کے چیرمین مجتبی شاہ نے جوائننگ دینے سے انکار کردیا ہے اور موقف اپنایا ہے اس طرح کی تعیناتی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عدالت نے او پی ایس، ایڈشنل چارج اور لک آفٹر چارج دینے سے منع کررکھا اور اس بنیاد پر محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں سے سینکڑوں افسران کو فارغ کیا جاچکا ہے تاہم محکمہ بورڈز و جامعات عدالتی احکامات ماننے پر تیار نہیں ہے اور افسران کو ہٹانے کے بجائے سکیریٹری بورڈز و جامعات ڈاکٹر منصور عباس رضوی نے جو پہلے سیکریٹری قانون بھی رہ چکے ہیں یہ حل نکالا ہے کہ ایسے سفارشی اور خلاف ضابطہ تقرریوں کے لیے اسائن دی چارج لکھا جائے چناچہ ظہیرالدین بھٹو اور سکندر میر جت کے نوٹیفکیشن میں اسائن دی چارج آف کنٹرولر لکھ کر عدالتی احکامات کا مذاقاڑایا گیا ہے۔ جنگ نے ڈاکٹر منصور عباس رضوی سے رابطے کی بہت کوشش کی انھیں فون اور وٹس اپ بھی کیا مگر انھوں موقف نہیں دیا۔