لندن ( مرتضیٰ علی شاہ) ڈیلی میل نے اب تک شہباز شریف ہتک عزت کیس میں ثبوت جمع نہیں کرائے۔ جسٹس سر میتھیو نکلن کی جانب سے لندن ہائی کورٹ میں اس رولنگ کے سات ماہ بعد بھی کہ رپورٹر ڈیوڈ روز نے شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف دونوں کے لئے سب سے زیادہ ہتک آمیز الفاظ استعمال کئے ہیں، ڈیلی میل اور میل آن سنڈے کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز لمیٹڈ (اے این ایل) نے شہباز شریف کے ہتک عزت کے مقدمے میں اب تک ثبوت پیش نہیں کئے ہیں۔5 فروری کو جسٹس سر نکلن نے واضح کیا تھا کہ مسٹر شہباز شریف اور علی عمران یوسف دونوں کے لئے ہتک آمیز الفاظ کی سطح چیس لیول1 استعمال کی گئی جو کہ انگلش قانون میں ہتک عزت کی سب سے بڑی شکل ہے- جج نے ڈیلی میل کے لئے شواہد فائل کرنے کی آخری تاریخ بھی مقرر کی لیکن اس کے بعد سے مدعا علیہان نے تین دفعہ توسیع مانگی۔ عدالت سے کہا گیا تھا کہ کوویڈ۔19 لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کے پیش نظر مزید وقت دیا جائے۔ لندن ہائی کورٹ کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ میل کے وکلاء نے تقریباً ایک ماہ قبل تیسری توسیع مانگنے کے وقت یہ دلیل دی تھی کہ مسلسل سفری پابندیوں اور پاکستان کی ریڈ لسٹنگ کی وجہ سے ان کی ٹیم اپنے دفاع کی تیاری کے لئے ثبوت اکٹھا کرنے کے لئے پاکستان کا دورہ کرنے سے قاصر ہے۔ ذرائع کے مطابق اے این ایل کے وکلاء نےتوسیع کے لئے دی گئی تمام درخواستوں میں سفری پابندیوں اور پاکستان کی ریڈ لسٹنگ کا حوالہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کا سفر کیوں نہیں کر سکتے۔ کارٹر رک میں شہباز شریف کے وکلاء نے ایک موقع پر یہ مسئلہ اٹھایا کہ دفاع تاخیر کے حربے استعمال کر رہا ہے اور زیادہ وقت حاصل کرنے کے لئے پاکستان کی ریڈ لسٹنگ کے پیچھے چھپ رہا ہے، تاہم دونوں فریقوں نے وقت میں توسیع پر اتفاق کیا کیونکہ جج حقیقی سفری پابندیوں کے پیش نظرآسانی سے توسیع دے دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے وکلاء نے دلیل دی کہ ثبوت پاکستان سے کیوں نہیں منگوائے جا سکتے۔ آن لائن سہولیات کے ذریعے اس کا اہتمام کیوں نہیں کیا جا سکتا اور میل اس ثبوت کو کیوں پیش نہیں کر سکتا جو اس نے دعویٰ کیا تھا، جب اس نے ہتک آمیز مضمون شائع کیا تھا، جس میں دھوکہ دہی اور لاکھوں پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق تیسری توسیع چند دنوں میں ختم ہو جائے گی جبکہ پاکستان ریڈ لسٹ سے نکل گیا ہے، اس کے نتیجے میں اے این ایل کے وکلاء کو اپنے دفاع کی تیاری کے لئے سفری انتظامات کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ شہباز شریف کو ان کے وکلاء نے مشورہ دیا کہ وہ مدعاعلیہ کی جانب سے توسیع کے لئےدرخواستوں کی مخالفت نہ کریں، کیونکہ عدالت کوویڈ۔19 کی پابندیوں کی وجہ سے اجازت دے گی اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دعویدار اخراجات ادا کرے گا۔ فروری کی سماعت کے بعد ڈیلی میل نے پہلے مارچ کے آخر تک ثبوت فراہم کرنے کے لئے وقت مانگا لیکن بعد میں عدالت کو بتایا کہ اسے دفاع کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ پچھلے مہینے اس نے انہی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے تیسری بار درخواست دی۔ شہباز شریف اور علی عمران یوسف کی علیحدہ علیحدہ وکلاء کے دو مختلف گروپ نمائندگی کر رہے ہیں۔ ڈیلی میل نے کہا ہے کہ اسے شہباز شریف کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے کی کوشش میں پاکستان میں درجنوں لوگوں کے انٹرویو لینے کی ضرورت ہے۔ جنوری2021 کے پہلے ہفتے میں لندن ہائی کورٹ نے14 جولائی2019 کو شائع ہونے والے رپورٹر ڈیوڈ روز کے مضمون کے معنی کے حوالے سے شہباز شریف اور علی عمران یوسف کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹے منی لانڈرنگ اور برطانوی رقم کے غبن میں ملوث تھے، جو پاکستان کے غریب عوام کے لئے تھی۔ عدالت نے ڈیوڈ روز کے آرٹیکل کے بارے میں دونوں فریقوں کے وکلاء کے دلائل سنے تھے- کیا پاکستانی سیاستدان کا خاندان، جو برطانوی بیرون ملک امداد کے اسٹیل فنڈز کے لئے پوسٹر بوائے بن چکا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ زلزلہ متاثرین ڈیوڈ روز سے پوچھتے ہیں، جس نے دو سال قبل پاکستان میں سہ سرخیاں بنا دی تھیں۔ سر نکلن کے اس معنی پر یہ فیصلہ ہے کہ اگر مقدمے کی سماعت ہوتی ہے تو اخبار کو اب اپنا دفاع کرنا پڑے گا۔ میل کے وکیل اینڈریو کالڈیکوٹ کیو سی نے جج کو بتایا کہ ڈیلی میل تسلیم کرتا ہے کہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات نہیں بلکہ ان کے خاندان کے افراد ملوث ہیں۔ ڈیلی میل کے وکیل نے کہا شہباز شریف کے خلاف اصل تفصیلی شواہد مفروضوں کی بنیاد پر کافی محدود ہیں لیکن ان کا پرتعیش گھر کا انحصار اس بات پر ہے کہ شہباز شریف بدعنوانی، زلزلہ بحالی اتھارٹی (ای آر آر اے) اور ڈی ایف آئی ڈی فنڈز کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔ ڈیلی میل کے وکیل کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس نکلن نے فیصلہ دیا کہ برطانیہ میں ایک عام قاری اس بات کا مطلب سمجھ گیا ہوگا کہ شہباز شریف بدعنوانی، زلزلہ بحالی اتھارٹی (ای آر آر اے) اورڈی ایف آئی ڈی فنڈز کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضمون کے فطری اور عام الفاظ میں دعویدار کو چیس لیول1 پر مجرم قرار دیا گیا۔ پاکستانی میڈیا میں فیصلہ شائع ہونے کے بعد ڈیوڈ روز نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ شہباز شریف ہتک عزت کا کیس قطعی ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ فیصلہ حتمی مقدمے کے پیرامیٹرز کا تعین کرتا ہے، جو کہ مستقبل میں ہوگا، یہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ عدالت اس ضمن میں کیا کہتی ہے کہ آرٹیکل کا کیا مطلب ہے۔ یہ حتمی نتیجہ نہیں ہے۔