گلابی نمک یا پنک سالٹ، جسے ’ہمالین سالٹ‘ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان میں جہلم سے کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے۔
بہت سے لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ گلابی نمک معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے اور صحت کے ناقابل یقین فوائد فراہم کرتا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گلابی نمک عام طور پر استعمال کیے جانے والے سفید نمک سے زیادہ افادیت رکھتا ہے۔
چونکہ گلابی نمک کے بارے میں بہت کم تحقیقات کی گئی ہیں اس لیے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ گلابی نمک کے بارے میں صحت کے یہ غیر معمولی دعوے قیاس آرائی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق نمک ایک منرل ہے جس میں تقریباً 98 فیصد تک سوڈیم کلورائیڈ موجود ہوتا ہے، سفید نمک کو ٹیبل سالٹ کہا جاتا ہے جو کہ مارکیٹ میں با آسانی دستیاب ہے جبکہ پنک سالٹ یعنی گلابی نمک کو ہیمالین نمک بھی کہا جاتا ہے۔
سفید اور گلابی نمک میں کیا فرق ہے ؟
سفید نمک
نمک میں موجود سوڈیم ہمارے جسم کے لیے ایک ضروری منرل ہے جو کہ سفید نمک میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، سوڈیم جسم میں اعضاء کی کارکردگی متوازن رکھنے، اعصاب کے نظام اور پٹھوں کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مگر اس کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے، اس کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
گلابی، پنک یا ہیمالین نمک
دنیا میں نمک کی دوسری بڑی کان ’کھیورا‘ پاکستان میں موجود ہے، اس کان میں پنک سالٹ کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں، پنک نمک کو کان سے نکالنے کے بعد ریفائن نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اس میں کوئی اضافی اجزاء یا منرلز شامل کیے جاتے ہیں۔
گلابی نمک میں منرلز اور خاص طور پر آئرن زیادہ پایا جاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نمک میں 84 منرلز پائے جاتے ہیں، یہ نمک بھی زیادہ تر سوڈیم کلورائیڈ پر ہی مبنی ہوتا ہے لیکن سفید نمک کی نسبت اس میں سوڈیم کی مقدار کم پائی جاتی ہے۔
ایک چائے کے چمچ سفید نمک میں تقریباً 2300 ملی گرام سوڈیم پایا جاتا ہے، غذائی ماہرین کے مطابق روزانہ 2 ہزار ملی گرام سے زیادہ سوڈیم استعمال نہیں کرنا چاہیے، یعنی کہ تقریباً ایک چائے کے چمچ کے برابر نمک سے تجاوز نہ کریں۔
اسی طرح گلابی نمک میں بھی سوڈیم کلورائیڈ زیادہ مقدار ہی میں پایا جاتا ہے مگر اس میں سفید نمک کی نسبت سوڈیم کی مقدار تھوڑی کم ہوتی ہے، ایک چائے کے چمچ گُلابی نمک میں تقریباً 2 ہزار ملی گرام سوڈیم شامل ہوتا ہے۔
ایک گرام سفید نمک میں کیلشیم 0.4 ملی گرام اور گُلابی نمک میں 1.4 ملی گرام پایا جاتا ہے۔
اسی طرح عام نمک میں پوٹاشیم 0.9 ملی گرام اور گُلابی نمک میں 2.8 ملی گرام پایا جاتا ہے۔
1 گرام سفید نمک میں میگنیشیم کی مقدار 0.0139 اور گُلابی نمک میں 1.06 ملی گرام پائی جاتی ہے۔
ٹیبل سالٹ میں آئرن 0.01 ملی گرام، سوڈیم 381 ملی گرام جبکہ پنک سالٹ میں آئرن کی مقدار 0.037 ملی گرام اور سوڈیم کی مقدار 368 ملی گرام پائی جاتی ہے۔
پنک نمک کے صحت پر فوائد
گلابی نمک پھیپھڑوں اور ناک کے نظام سے متعلق شکایت دور کرتا ہے، وزن میں کمی لاتا ہے، بڑھتی عمر کے اثرات کے عمل کی رفتار کو آہستہ کرتا ہے، خون میں شوگر لیول کو متوازن بناتا ہے۔
پنک نمک کے استعمال سے جسم میں نمی اور الیکٹرولائٹ کا توازن برقرار رہتا ہے، پٹھو ں کے درد سے نجات ملتی ہے، ہارمون میں توازن اور بلڈپریشر بھی کنٹرول رہتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق پنک نمک اعتدال کے ساتھ استعمال کیاجائے تو اس کے صحت پر کوئی منفی اثرات نہیں آتے جبکہ اس کے استعمال سے پیٹ، گردے، پھیپھڑے اور دیگر اندرونی اعضاء کی صحت بہتر رہتی ہے۔