پیپلز پارٹی کی نائب صدر، سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ دنیا طالبان حکومت کو تسلیم کرنےکو تیار نہیں، ہم ترجمان بنے ہوئے ہیں، ان کی کامیابی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں، افغانستان میں بدترین انسانی بحران ہے، کیا ہم ان اثرات کو سنبھال پائیں گے۔
حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر مخلص نہیں، اب آپ الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہیں، الیکشن کمیشن دودھ کا دھلا نہیں، ہمیں ماضی میں اس سے اختلاف رہا ہے۔
شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغان صورتحال پر اب تک پارلیمان کا اجلاس نہیں بلایا گیا، نہ وزیرخارجہ نے جنرل اسملبی جانے سے پہلے اعتماد میں لیا۔
انہوں نے شہریار آفریدی کی نیویارک کی سڑکوں پر وڈیو کو شرمندگی کا باعث قراردیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ منہگائی اور بے روزگاری کے باوجود جھوٹا بیانیہ جاری ہے، جو جتنا جھوٹ بولتا ہے کابینہ میں اسے اتنی تھپکی ملتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ لوگوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے، 2 وقت کی روٹی نہیں مل رہی، ادویات کی قیمتیں کورونا وائرس کے دوران 18 فیصد بڑھ چکی ہیں۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر نے کہا کہ احساس پروگرام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر ہی رقم دے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر کوئی مشترکہ اجلاس ہوا؟ ہمیں طالبان کی کابینہ میں خواتین کو دیکھنا ہے، بچیوں کو اسکول جاتے دیکھنا ہے۔
شیری رحمان نے مزید کہا کہ آپ نے پورے میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں کو ایک طرف کھڑا کردیا، آپ جمہوریت، میڈیا اور عوام کے ساتھ تصادم میں ہیں، پارلیمان کو ایسے بے توقیر نہ کریں۔