پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس نثارحسین اور جسٹس قیصررشید پرمشتمل دورکنی بنچ نے خیبرپختونخواکے وزیراعلی پرویزخٹک کی جانب سے ضلع ناظم مردان حمایت اللہ مایار اورنائب ناظم اسدعلی کی معطلی کے خلاف جاری حکم امتناعی میں توسیع کردی اوررٹ پٹیشن کی سماعت اگلی پیشی تک ملتوی کردی فاضل بنچ نے خالدمحمود ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ کی سماعت کی اس موقع پر فاضل بنچ کو بتایاگیاکہ درخواست گذار مئی2015ء کے عام انتخابات میں بالترتیب ضلعی اورنائب ناظم منتخب ہوئے تاہم وزیراعلی خیبرپختونخوا نے6مئی2016ء کو سادہ اکثریت سے بجٹ منظور نہ کرنے پر درخواست گذاروں کو عرصہ ایک ماہ کے لئے معطل کردیاہے حالانکہ اس حوالے سے موجودریکارڈ سے ظاہرہوتاہے کہ سادہ اکثریت کے لئے ایک سوبارہ کے نصف ارکان درکارتھے جبکہ بجٹ 59ارکان نے منظور کیا ہے اوراس حوالے سے تمام تنخواہوں اورترقیاتی فنڈزکی بھی منظوری بجٹ میں دی گئی ہے اسی بجٹ کی منظوری کے بعد ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی نے حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ حزب اقتدار کے مختلف ترقیاتی منصوبے بھی منظورکئے ہیں انہوں نے بتایا کہ درخواست گذاروں کو سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجارہا ہے کیونکہ وزیراعلی مخالف جماعت سے ہے اوراس نے ا پنے اختیارات کاغلط استعمال کیاہے جبکہ صوبائی حکومت کاموقف ہے کہ انہوں نے بجٹ منظوری کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں لائی ہیں تاہم ان تبدیلیوں کے حوالے سے درخواست گذاروں کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی جبکہ وزیراعلی کے حکمنامے میں یہ نہیں بتایا گیاکہ کونسابجٹ غلط منظورکیاگیاہے اوروزیراعلی کایہ اقدام لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے منافی ہے کیونکہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ایسی کوئی شق نہیں کہ بجٹ غلط منظور کرنے پرضلع ناظم یانائب ناظم کو معطل کیاجاسکتاہے عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعلی کی جانب سے درخواست گذاروں کو کوئی تحریری طورپر چارج شیٹ نہیں بھیجاگیااورانہیں سنے بغیر ان کے خلاف حکمنامہ جاری کیاگیاہے لہذاوزیراعلی کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ اس حکمنامہ سے ضلعی حکومت کے امورمتاثرہورہے ہیں لہذاحکمنامہ کو کالعدم قرار دیا جائے اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عبداللطیف یوسفزئی نے عدالت کو بتایاکہ درخواست گذاروں نے قواعدو ضوابط کے منافی بجٹ منظورکیاہے کیونکہ اس روزبیشتر ارکان موجود نہیں تھے اوران کے جعلی دستخط کرکے بجٹ منظورکیاگیاہے کیونکہ بجٹ کے لئے تین دن کااجلاس طلب کیاگیاتھا ا وردو روزتو ارکان آئے تاہم تیسرے روزبعض ارکان جو بجٹ منظورنہیں کرناچاہتے تھے اس بناء وہ نہیں آئے اوران کے جعلی دستخط کرکے بجٹ منظورکیاگیاہے