• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سمندری پانی کو منٹوں میں پینے کے قابل بنانے والی نینو چھلنی

کوریائی سائنس دانوں نے مسلسل محنت کے بعد ایک خاص جھلی تیار کی ہے جو منٹوں میں کھارے ترین پانی کو بھی میٹھا کردیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے میٹھے پانی کے حصول کا مسئلہ بہت حد تک حل ہوسکتا ہے۔دنیا بھر میں نمکین پانی کو پینے کے قابل بنانے والی بہت سی جھلیاں (میمبرین) اور چھلنیاں بنائی جاتی رہی ہیں لیکن ایک مرحلے پر وہ اتنی نم دار ہوتی ہیں کہ ان کی افادیت کم ہوجاتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیےکوریا ا نسٹی ٹیوٹ آف سوِل انجینیئرنگ اینڈ بلڈنگ ٹیکنالوجی (کے آئی سی ٹی) کے ڈاکٹر اونچول وو اوران کے ساتھیوں نے نینو ٹیکنالوجی سے کوایکسل الیکٹرواسپن نینوفائبر میمبرین بنائی ہے جو نمک ربائی کی ایک تازہ کاوش ہے۔

اس میں دیگر جھلیوں جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے، اس کی ساخت تھری ڈی ہے جو منٹوں میں کھارے ترین پانی کو بھی پینے کے قابل بناتی ہے۔اس طرح یہ ایک بہت سادہ طریقہ ہے ،جس میں پولی وینائلیڈین فلورائڈ کو ہیگزا فلورو پروپائلین کا اہم کردار ہے اور اس میں سلیکا کا ایئروجیل بھی رکھا گیا ہے۔ اس بنا پر جھلی سپر ہائیڈرو فوبک بن جاتی ہے یعنی پانی اس سے گزرتا تو ہے لیکن قطروں کی صورت میں ٹھہرتا نہیں۔

دوسری جانب دیگر پالیمر کے مقابلے میں سلیکا ایئروجیل سے حرارت گزرنے کا رجحان بہت سست ہوتا ہے۔ روایتی جھلیاں 50 گھنٹے تک ہی چل پاتی ہیں جب کہ نینو میمبرین 30 دن تک کارآمد رہتی ہے۔یعنی پورے ایک ماہ تک پانی میں موجود 99.99 فیصد نمک دور کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس طرح یہ ایک بہترین ٹیکنالوجی ہے، جس سے دنیا کے کروڑوں افراد کے لیے سمندری پانی کو پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ ماہرین اگلے مرحلے میں اس نینو جھلی پر مشتمل ایک پائلٹ پلانٹ بنائیں گے اور اس کے بعد حقیقی تجارتی پلانٹ پر کام ہوگا ۔

تازہ ترین
تازہ ترین