• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہتاب اکبر راشدی

چیف مارشل لا ءایڈمنسٹریٹر، جنرل محمّد ضیاء الحق کا دَورِ حکمرانی تھا، جو صدرِ مملکت کا منصب بھی سنبھال چُکے تھے۔ وہ ایک ترقّی پسند، لبرل اور جدید زمانے کے حامی، پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیرِاعظم، ذوالفقارعلی بھٹو کا تختہ اُلٹ کر مسندِ اقتدار پر فائز ہوئے تھے، حالاں کہ ذوالفقار علی بھٹو ہی نے ان پرنظرِ کرم کی تھی اور ان کی خوشامد کے سحر میں گرفتار ہو کراُنہیں آرمی چیف بنایا تھا، مگر جنرل ضیاء الحق نےانہی کی حکومت ختم کر کے اُنہیں پابندِ سلاسل کر دیا۔

خیر، جنرل ضیاء الحق نے عنانِ اقتدار سنبھالتے ہی ذوالفقار علی بھٹو کے وہ تمام حکومتی اقدامات، جن سے اُنہیں اختلاف و پر خاش تھی،مذہب کے نام پر یک سر مسترد یا تبدیل کرنے شروع کر دیئے۔ ان پابندیوں کی زَد میں جہاں زندگی کے کم و بیش تمام ہی شعبے آئے، وہاں پی ٹی وی کیسے بچ سکتا تھا، بلکہ وہ تو سرِفہرست تھا۔ یہ وہی زمانہ تھا، جب سندھ سے تعلق رکھنے والی ایک خُوب رُو، ذہین، با صلاحیّت خاتون، مہتاب چنّا پی ٹی وی، کراچی اسٹیشن سے ایک کوئز پروگرام کی میزبانی کے فرائض انجام دیتی تھیں۔

 انہوں نے ابتداً سندھی زبان کے پروگراموں کی میزبانی کی۔ تاہم، بعد میں اُردو زبان کے پروگرامز بھی پیش کرنے لگیں۔ یاد رہے، مہتاب اکبرراشدی کے بارے میں یہ تاثر دُرست نہیں کہ انہوں نےٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا ہے۔ وہ چوں کہ مُلک اور بیرونِ مُلک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التّحصیل تھیں، تو علمی و ادبی نوعیت ہی کے پروگرام کیا کرتیں اور یہی پروگرام اُن کی شناخت اور حوالہ تھے۔

پاکستان کی ہم عُمر، مہتاب چنّا 3 مارچ 1947ء کو صوبہ سندھ کے علاقے نوڈیرو (ضلع لاڑکانہ) میں پیدا ہوئیں۔ سندھ یونی وَرسٹی سے گریجویشن اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا۔ بعد ازاں، امریکا کی شہرۂ آفاق یونی وَرسٹی، میساچوسٹس سے فُل برائٹ اسکالر شِپ پرایک اور ماسٹرزکیا۔1981ء میں مہتاب کی شادی ایک معروف بیورو کریٹ، اکبر راشدی سے ہو گئی، جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ سطحی سرکاری ملازمتیں کیں،مختلف وزارتوں میں خدمات انجام دیں اور ان کا شمار بھی بیورو کریٹس میں ہونے لگا۔ 

مہتاب چنّا ، جو ایک معروف اورشان دارساکھ رکھنے والے بیورو کریٹ سے شادی کے بعد ’’مہتاب راشدی‘‘ ہوگئی تھیں،اُن کا پورا بچپن نوڈیرو میں ذوالفقار علی بھٹّو کی پہلی بیوی، امیر بھٹو بیگم کے پڑوس میں گزرا۔ مہتاب کا اُن کے گھر اس قدر آنا جانا تھاکہ وہ ان کے گھر کی ایک فرد ہی کی طرح تھیں۔ مہتاب راشدی، آج بھی امیر بھٹّو بیگم کو ’’ادَی شیریں‘‘ کے نام سے یاد کرتی ہیں۔ خیر، وقت گزرتا گیا اور بھٹو صاحب نے بیگم نصرت سے شادی کر لی، دوسری جانب مہتاب چنّا تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوگئیں۔

شوہر ،اکبر راشدی کے ساتھ
شوہر ،اکبر راشدی کے ساتھ

1977ء میں جب بھٹو صاحب نے الیکشن میں حصّہ لینے کا فیصلہ کیا تو مہتاب کو بھی انتخابی مہم میں حصّہ لینے کی پیش کش کی۔ اُس وقت ذوالفقار علی بھٹو ترقّی پسند سوچ رکھنے والوں کے آئیڈیل تھے۔ عوام ان کے نعروں سے بے حد متاثر تھے، تو،مہتاب چنا نے بھی ہنسی خوشی یہ پیش کش قبول کرلی اور بھٹو صاحب کی پارٹی سے نظریاتی وابستگی کے باعث انتخابی عمل میں خُوب بڑھ چڑھ کر کام بھی کیا۔ انتخابات پی پی پی کے حق میں سود مندثابت ہوئے اور بھٹو صاحب جیت گئے ۔

خیر،جب مہتاب زندگی کے ایک نئے سفر کا آغاز کرنے جا رہی تھیں ، تو انہوں نے بطورِ خاص بیگم بھٹو کو بھی مدعو کیا اور اُن کی یقین دَہانی ہی پر شادی میں ان کی شرکت کی تشہیر بھی ہوگئی، لیکن اچانک ہی انہیں پارٹی کنونشن میں شرکت کے لیے لاہور جانا پڑا، تو انہوں نے شادی میں بے نظیر بھٹو کو اپنی نمایندگی کے لیے بھیج دیا اور وہیں سے مہتاب چنّا اور بے نظیر بھٹو کی دوستی کا آغاز ہوا۔ تاہم، یہ الگ بات ہےکہ بعد میں مہتاب راشدی نے پیر صاحب پگارا کی دعوت پر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی اور اسی پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کی رُکن بھی بنیں۔

پرنس فلپ سے مصافحہ کرتے ہوئےایک یادگار تصویر
پرنس فلپ سے مصافحہ کرتے ہوئےایک یادگار تصویر

ابتداً مہتاب راشدی سرکاری ٹی وی سے سندھی زبان میں پروگرام کیا کرتی تھیں، تو اُن کی شہرت صرف سندھ ہی تک محدود تھی، لیکن جب انہوں نے ناظرین کی آرا پر مشتمل خطوط پر مبنی پروگرام ’’آپ کی بات‘‘ کی میزبانی شروع کی، تو وہ مُلک بھر میں نہ صرف پہچانی جانے لگیں، بلکہ ہر دل عزیز ہو گئیں کہ اس پروگرام نے پسندیدگی کے کئی ریکارڈ ز قائم کیے۔ عوام کی اکثریت اُن کی مسکراہٹ کی گرویدہ تھی۔

یہاں تک کہ اکثر محافل، تقریبات وغیرہ میں ان کی پُر کشش مسکراہٹ زیرِ بحث رہتی ۔ یاد رہے، اُس زمانے میں صرف پی ٹی وی ہی واحد گھریلو بصری تفریح تھی۔ خیر،جب جنرل ضیاء الحق نے’اسلامائز یشن ‘‘کا عمل شروع کیا، تو ٹی وی کو جاری حکم نامے میں ایک حکم یہ بھی صادر کیا کہ ’’تمام خواتین نیوز ریڈرز، اناؤنسرز اور اینکرز سر پر دوپٹا اوڑھ کر اسکرین پر آئیں‘‘ جب کہ ڈراموں میں بھی مغربی طرز کا لباس ممنوع قرار دے دیا گیا۔ مہتاب راشدی کو جب ان شرائط سے متعلق بتایا گیا تو انہوں نے اس پر شدید ردّ ِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

یوں کہیے، اس معاملے نےایک حد تک تنازعے کی شکل اختیارکر لی ۔ گوکہ پی ٹی وی کے افسران اور اسلام آباد میں ہیڈکوارٹر کے اعلیٰ حکام تک نے مہتاب راشدی کو منانے کی بے حد کوشش کی کہ وہ سر پردوپٹا اوڑھ کر پروگرام کرنے پر آمادہ ہو جائیں، لیکن انہوں نے اسے ’’مارشلائی حکم ‘‘قرار دیتے ہوئے عمل کرنے سے انکار کر دیا۔ یوں مہتاب راشدی کے ٹی وی پرآنے یا پروگرامز کرنے پر غیرعلانیہ طور پر پابندی عائد کردی گئی۔

اُس زمانے میں اداکارہ ساحرہ انصاری، جو بعد میں ساحرہ کاظمی ہوگئیں، ڈراموں میں کام کیا کرتی تھیں، انہوں نے بھی مہتاب راشدی سے اظہار ِیک جہتی کرتے ہوئے اپنے ڈراموں میں لباس میں تبدیلی کا یہ حکم ماننے سے انکار کر تے ہوئے ڈراما چھوڑنے کا اعلان کر دیا،مگر چوں کہ ڈراما سیریل کی آخری قسطیں چل رہی تھیں،تو پروڈیوسر نے فن کاروں اور حاکمِ وقت کی مِلی جُلی شرائط کے تحت بمشکل سیریل اختتام تک پہنچایا۔

جہاں تک بات ہے کہ ٹی وی کا اتنا بڑا نام استاد، بیوروکریٹ ،سیاست دان، مہتاب راشدی ان دنوں کہاں ہیںاور کیا کر رہی ہیں، تووہ آج کل سندھی اخبارات میں شایع ہونے والے اپنے کالمزاور مضامین کو کتابی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ نیز، ان کا اُردو اور انگریزی ترجمہ بھی کر رہی ہیں۔ ان کی آواز اور مسکراہٹ آج بھی پہلے ہی کی طرح پُرکشش ہے اور وہ عُمر کے اس حصّے میں بھی انتہائی مصروف زندگی گزار رہی ہیں، لیکن انہوں نے اپنی مصروفیات اَزخود ہی محدود کرلی ہیں۔ 

اس حوالے سےاُن کا کہنا ہے’’ زمانہ بدل گیا ، اقدار تبدیل ہو چُکی ہیں۔ مروّت، لحاظ وخیرخواہی سب گئے زمانوں کی باتیں ہیں کہ یہ تو سوشل میڈیا کا دَور ہے اور اب لوگ اختلاف نہیں، جھگڑا کرتے ہیں، ناراض نہیں ہوتے، تعلق ختم کر لیتے ہیں۔ سیاست،صحافت، شوبز، ہر شعبۂ زندگی میں تبدیلی آ چُکی ہے، اس لیے مَیں خود ہی ہر شعبے سے کنارہ کَش ہوگئی ہوں۔تاہم، کوئی،کبھی بھی کسی بھی حوالے سے رائے مانگےتوراہ نمائی ضرور کرتی ہوں۔وہ کیا ہے کہ؎ رند ِخراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تُو…تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تُو۔ (جاری ہے)

تازہ ترین