سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے خیرپور کے مبینہ تاریخی مقام لیلا جا آتن قدیمی آثار پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے اس معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹھری میرواہ میں آثار قدیمہ موجود ہیں جبکہ مخالف فریق کا موقف ہے کہ انہوں نے زمین خریدی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جے آئی ٹی تعین کرے کہ تاریخی مقام کس سروے نمبر اور کس مقام پر موجود ہے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی آئی جی لیول سے کم افسر شامل نہ ہوں۔
حکم میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں محکمہ آثار قدیمہ کے اعلیٰ افسران کو شامل کیا جائے، آرکیالوجی ماہر پروفیسر غلام مصطفیٰ شر جے آئی ٹی کی معاونت کریں۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پروفیسر غلام مصطفیٰ شر نے اس تاریخی مقام کی نشاندہی کی تھی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سندھ ہیریٹیج ایکٹ 1994 کے تحت جہاں کوئی قدیمی نشان ملے، اس پر ایڈوائزری کمیٹی بیٹھے گی، ایڈوائزری کمیٹی تعین کرے گی کہ اس کی کیا اہمیت ہے۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ بناکر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیرپور کے پاس جمع کرے،سیشن جج اس پر عمل درآمد کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کو مقرر کریں۔