پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے ملازمین کو سلیکشن کمیٹی کے ذریعے ملازمت پر رکھا گیا تھا، ملازمین کو رکھنے کے لیے اشتہار دیے گئے تھے، یہ ملازمین ایم پی ون کے نہیں گریڈ ایک سے 17 کے ملازم تھے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملازمین کی بحالی کے لیے 2009 میں آرڈیننس جاری ہوا جو بعد میں ایکٹ بنا، جج صاحب نے اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن پر فیصلہ دیا، وہ ملازمین متاثر ہوئے جنہیں سنا نہیں گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی المناک کہانی ہے، آئی ایم ایف کی پالیسی میں ڈاؤن سائزنگ شامل ہے، حکومت غریب ملازمین کی بحالی کے لیے قانون سازی کرے۔