• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی(رفیق مانگٹ)کووڈ19نے زندگی کا دورانیہ کم کردیا۔ یہ کمی دوسری جنگ عظیم کے بعد متوقع عمر میں اتنی زیادہ دیکھی گئی ۔مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ 22 ممالک میں 2019 کے مقابلے میں زندگی میں چھ ماہ سے زیادہ کمی آئی ہے اور امریکہ، یورپ اور چلی سمیت 29 میں سے 27 ممالک میں متوقع عمر میں کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک اورمطالعے میں کہا گیا کہ کووڈ نے امریکیوں کی زندگی کا دورانیہ نوے لاکھ سال بعدکم کردیا۔رائٹر نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد گذشتہ برس زندگی کے متوقع دورانیے کوکم کیا۔ ورلڈومیٹرز ڈاٹ کام کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں اب تک 4762175فراد اس وبا سے موت کے منہ میں چلے گئے،امریکا 706317اموات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد برازیل اور ہندوستان ہیں۔تحقیق سے پتہ چلاکہ زیادہ تر ممالک میں مردوں کی نسبت خواتین کی عمر میں زیادہ کمی آئی ہے۔ سب سے زیادہ کمی امریکی مردوں میں دیکھی گئی، جو 2019 کی نسبت دو سال دو ماہ کم زندہ رہے۔امریکہ میں، اموات میں اضافہ بڑی حد تک کام کرنے والے افراد اور 60 سال سے کم عمر کے لوگوں میں دیکھا گیا۔ دوسری طرف، 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں کوویڈ 19 نے اموات میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا، اینڈل آف انٹرنل میڈیسن میں شائع تحقیق کے مطابق، کووڈوباسے سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں نے سفید فام امریکیوں کے مقابلے میں فی کس دوگنا سے زیادہ سال ضائع کیے۔ کووڈ صرف بوڑھوں اور کمزوروں کے لیے نہیں بلکہ نوجوانوں اور صحت مند گروپوں کے لیے بھی وبائی مرض رہا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کورونا وائرس کی اصلیت کے بارے میں اپنی تحقیقات کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ تحقیقات کے لیے 20 سائنسدانوں کی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے۔ یہ اقدام اقوام متحدہ کی ابتدائی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں چینی سائنسدانوں کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کوویڈ 19 کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات کے لیے ناکافی ہے۔ براؤن یونیورسٹی سکول آف پبلک ہیلتھ کے محقق کے مطابق کووڈکا بوجھ کم آبادی پر منتقل ہو گیا ہے کیونکہ بڑی عمر کے امریکیوں نے ویکسی نیشن کو اپنا لیا ہے۔

تازہ ترین