امریکی ریاست نیویارک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے ایک نیا قانون متعارف کروایا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کے استعمال کے دوران نوجوانوں کو ذہنی صحت پر ممکنہ منفی اثرات سے متعلق وارننگ لیبلز دکھانا لازمی ہوگا۔
گزشتہ روز نیویارک کی گورنر کیتھی ہوکل نے اس قانون کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ نیویارک کے شہریوں کو محفوظ رکھنا اِن کی اولین ترجیح ہے، اس نئے قانون میں بچوں کو سوشل میڈیا کے ایسے فیچرز سے بچانا بھی شامل ہے جو حد سے زیادہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
نئے قانون کے مطابق وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جن میں لامحدود اسکرولنگ (Infinite Scroll)، آٹو پلے ویڈیوز اور الگورتھم پر مبنی فیڈز شامل ہیں، انہیں نوجوان صارفین کے لیے ذہنی صحت سے متعلق خبردار کرنے والے پیغامات دکھانے ہوں گے۔ قانون میں ایسے فیچرز کو ’نشہ آور فیڈز‘ قرار دیا گیا ہے۔
یہ قانون ان پلیٹ فارمز پر لاگو ہوگا جن کی سرگرمیاں جزوی یا مکمل طور پر نیویارک میں ہوں تاہم اگر صارف نیویارک سے باہر موجود ہو تو یہ قانون لاگو نہیں ہوگا۔
قانون کے تحت ریاست کا اٹارنی جنرل خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کر سکتا ہے اور ہر خلاف ورزی پر پانچ ہزار ڈالر تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
گورنر کیتھی ہوکل نے سوشل میڈیا وارننگ لیبلز کا موازنہ سگریٹ پر کینسر کی وارننگ یا پلاسٹک پیکنگ پر بچوں کے دم گھٹنے کے انتباہ سے کیا اور کہا کہ اس کا مقصد صارفین کو ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کیلیفورنیا اور منی سوٹا جیسی امریکی ریاستیں بھی اسی نوعیت کے قوانین متعارف کروا چکی ہیں جبکہ اسی ماہ آسٹریلیا نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی ہے۔