کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کیا حکومت کی برطانیہ میں کیس ثابت نہ کرپانے کی وضاحت قابل قبول ہے؟
جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ برطانیہ میں اکاؤنٹس غیرمنجمد ہونے کے بعد سلیمان شہباز کو اگلی فلائٹ سے واپس آکر اس فتح کے جشن میں پوریطرح شریک ہونا چاہئے،شہزاد اکبر نے جھوٹ بولا ہے تو سچ آج نہیں تو کل سامنے آجائے گا۔
ریما عمر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کون کہہ رہا ہے کہ شہباز شریف کیخلاف لندن میں منی لانڈرنگ کا کوئی کیس چل رہا تھا جس میں عدالت نے انہیں بری کردیا۔
معاملہ یہ ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے دوران شہباز شریف کے اکاؤنٹس منجمد رکھے گئے جب انہیں کچھ نہیں ملا تو انہوں نے عدالت میں کہہ دیا کہ اکاؤنٹس منجمد کرنے کی اب ضرورت نہیں ہے تو عدالت نے اکاؤنٹس غیرمنجمد کردیئے۔
مجھے نہیں پتا شہباز شریف کیخلاف این ایس اے نے کیس کس کے کہنے پر کیا تھالیکن نیب لاہور کے سلیم شہزاد کی انہی دنوں میں این ایس اے کے نمائندو ں سے ملاقات معنی خیز ہے۔
این ایس اے کی انکوائری میں شہباز شریف اور سلیمان شہباز کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ریما عمر نے کیس کی سمری دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں جو ہوا شہزاد اکبراسے بہت انڈر پلے کررہے ہیں۔
پہلے وہ کہتے ہیں ہم نے کیس شروع نہیں کروایا، پھر کہتے ہیں یہ بریت نہیں ہے، پھر کہتے ہیں شہباز شریف کا فیصلے میں نام ہی نہیں ہے، یہ اصل ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
اس ایشو کا حاصل یہ ہے کہ سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس ان شبہات پر منجمد ہوئے کہ ان اکاؤنٹس میں کرپشن یا منی لانڈرنگ کے پیسے کی ٹرانزیکشن ہوئی، اکیس ماہ انکوائری ہوئی جس میں پاکستانی اتھارٹیز، نیب، ایسٹ ریکوری یونٹ سب نے مدد کی، اپنے پاس موجود تمام دستاویزات اور ثبوت دیئے لیکن کچھ ثابت نہیں کرسکے۔