پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کہتے ہیں کہ آج بھی اپوزیشن کی کوشش ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دے،ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم جاری رہے، نواز شریف کے ذاتی دشمنی نہیں ۔
کراچی میں خورشید شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 1956 ءکے ایکٹ کے تحت کمیشن کام نہیں کرسکتا، کمیشن کی تشکیل سے پہلے اسمبلی میں قانون سازی کی جائے،ہم اس میں کسی کی ہار اور کسی کی جیت نہیں سمجھتے،ہمارا مؤقف بالکل صاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کرپشن کے اسکینڈل نے پاکستان کی سیاست میں بڑا طوفان برپا کیا، پارلیمنٹ ہی ایسا فورم ہے جہاں وزیراعظم اپنی وضاحت دے سکتے ہیں، حکومت پیر سے پہلے سپریم کورٹ کو خط لکھے کہ ہم اور اپوزیشن مل کر ٹی او آرز بنانا چاہتے ہیں،حکومت کو کہنا چاہتاہوں کہ آؤ مل کر بیٹھیں، دنیا کو دکھائیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں ضمانت دیتاہوں کہ پارلیمنٹ میں کوئی بھی وزیراعظم کی شان میں گستاخی نہیں کرے گا، کوئی ان کے خلاف نعرے نہیں لگائے گا، ہم گو نواز گو کا نعرہ نہیں لگائیں گے، ہم وزیر اعظم کی کرسی کا احترام کرتے ہیں، ہمیں پرامید رہنا چاہیے کہ میاں صاحب بالکل آئیں گے، نہیں آئے تو پھر دیکھیں گے،اس وقت تنقید برائے تنقید پر نہیں جانا چاہتا۔