اسلام آباد (اے پی پی)سپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو ملک بھر کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کو وظیفہ کی ادائیگی سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن سابقہ اور موجودہ قوانین کی تفصیلات بھی ایک ہفتے میں جمع کرائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی ڈائریکٹر لیگل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمارے سوال کا جواب دیں ،پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020 کی شق 27 میں ماہانہ وظیفے کی ادائیگی کا ذکر ہے، پاکستان میڈیکل کمیشن کے ایکٹ پر عمل کیوں نہیں ہو رہا، ہمیں دستاویزات کا پلندرا دے رہے ہیں لیکن بنیادی سوال کا جواب نہیں دیا جارہا۔ عدالت عظمی نے آئندہ سماعت پر چیئرمین پی ایم سی کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی ۔ دوران سماعت نجی ہسپتال کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے 2020 ء میں ایکٹ کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہاوس جاب کرنے والے ڈاکٹرز کا ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اختیار دیا، ہاوس جاب ڈاکٹرز کا 43 ہزار ماہانہ وظیفہ نجی اسپتال نے خود مقرر کیا ۔ اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے ایکٹ کے تحت اب تک کوئی وظیفہ مقرر کیا ہے ۔ جس پر نجی اسپتال کے وکیل نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اب تک کوئی وظیفہ مقرر نہیں کیا۔ دوران سماعت پاکستان میڈیکل کمیشن کے نمائندے نے روسٹرم پر آ کر موقف اپنایا کہ ہمیں گزشتہ رات کیس کی اطلاع ملی جس کی وجہ سے کیس کی تیاری نہیں کر سکے ۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے نمائندہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر ایسی بات نہیں کر سکتے، آپکا سربراہ کون ہے،سربراہ پی ایم سی اور پی ایم ایس کی لیگل ایڈوائزر کو فوری طور پر بلائیں انہیں ایکٹ سے متعلق جواب دینا ہے۔ ڈائریکٹر لیگل پی ایم ایس نے عدالت کو یقین دہانی کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہمیں وقت دیں تمام تفصیلات فراہم کرینگے۔ عدالت عظمی نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو ملک بھر کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کو وظیفہ کی ادائیگی سے متعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر عرفان نے طے شدہ وظیفے سے کم کی ادائیگی پر سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔