• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا کووِڈ-19وَبائی مرض سے بچاؤ کیلئے ویکسین کا بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیے؟ بوسٹر شاٹ کے نقصان دہ نہ ہونے اور وَبائی مرض کے خلاف اس کے اضافی مؤثر ہونے کے کیا شواہد ہیں؟

ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے کئی ممالک اپنے عوام کو وَبائی مرض کی پیچیدگیوں سے محفوط رکھنے کے لیے کووِڈ-19ویکسین کی تیسری خوراک دینے پر غور کررہے ہیں، دنیا بھر کے عوام اپنی حکومتوں سے متذکرہ بالا سوالات بھی پوچھ رہے ہیں۔ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (FDA)کے مشاورتی پینل نے بڑی عمر اور زیادہ خطرات سے دوچار افراد کو تیسری خوارک دینے کی تجویز پیش کی ہے، جب کہ برطانیہ میں ’کیئر ہوم‘ میں رہنے والے افراد، ہیلتھ اور سوشل ورکرز، 50سال سے زائد العمر افراد اور صحت کے مسائل سے دوچار حضرات کووِڈ-19ویکسین کی تیسری خوراک لے سکتے ہیں۔

کووِڈ-19وَبائی مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک دینے کے فیصلے نے رائے عامہ کو منقسم کرکے رکھ دیا ہے اور بہت سارے لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ اب بھی دنیا کے دیگر ممالک میں ویکسین لگنے کی شرح انتہائی کم ہے، کیا ایسے میں تیسری خوراک دینے کا فیصلہ درست اقدام ہے؟ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دنیا بھر میں وسط ستمبر تک کووِڈ-19 ویکسین کی ساڑھے 5ارب خوراکیں دی جاچکی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر (یعنی 80فی صد) خوراکیں زائد یا اوسط سے بالا آمدنی والے ملکوں میں دی گئی ہیں۔ افریقا میں تاحال2فی صد سے بھی کم آبادی کو یہ ویکسین دی جاسکی ہے۔

ویکسین مؤثر ثابت ہورہی ہے

عالمی ادارہ صحت کے ڈپارٹمنٹ آف اِمیونائزیشن، ویکسینز اینڈ بائیولاجیکلز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر کیتھرین اوبرائن کہتی ہیں کہ کووِڈ-19سے بچاؤ کی ویکسین کی تیسری خوراک لینے کی وجوہات انتہائی معمولی ہیں، کیونکہ موجودہ خوراکیں اپنا اثر اچھی طرح دِکھا رہی ہیں اور یہ لوگوں میں اس بیماری کی پیچیدگیوں، بیماری کے خطرات کو کم کرکے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح کو کم رکھنے میں کافی مؤثر ثابت ہورہی ہیں۔ ’’ویکسین اپنا بنیادی کام بخوبی دِکھارہی ہیں‘‘، وہ کہتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مخصوص حالات میں ایک فرد کو ویکسین کی تیسری خوراک دی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی شخص پر ویکسین کی پہلی دو خوراکیں کم اثر پذیر ثابت ہوئی ہوں یا اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ کسی شخص پر پہلی دو خوراکوں کا اثر زائل پڑنے لگا ہے تو ایسے فرد کو تیسری خوراک دی جاسکتی ہے۔ تاہم شواہدسے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کی بڑی اکثریت کو تیسری خوراک کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ کہتی ہیں، ’’ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ تیسری خوراک کا غیر ضروری استعمال محفوظ ثابت ہوگا یا وہ اپنا اثر دِکھائے گی بھی یا نہیں‘‘۔

عدم مساویت

عالمی ادارہ صحت کو وَبائی مرض کے خلاف دی جانے والی ویکسین کی تقسیم میں عدم مساویت پر شکایت ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ امیر ملکوں میں اس کی تیسری خوراک دیے جانے کی مخالفت کررہا ہے۔ اس کے برعکس وہ سمجھتا ہے کہ امیر ملکوں کو، غریب ممالک کی عوام کو ویکسین کے بنیادی شاٹ دینے میں ان کی معاونت کرنی چاہیے اور اس کے دستیاب اضافی شاٹ ان ملکوں کو فراہم کرنے چاہئیں۔

تنزانیا میں ابھی تک صرف 0.57فی صد عوام کو ویکسین کے 2 شاٹ دیے جاسکے ہیں۔ ایتھوپیا اور نائیجیریا میں یہ شرح محض 2.1فی صد ہے۔ اسی طرح، افریقا کے ایک اور ملک کینیا میں ابھی تک 4.6 فی صد عوام کو ویکسین کا ایک ہی شاٹ دیا جاسکا ہے جب کہ 2 شاٹ لگانے والی آبادی کی شرح اس سے بھی کم ہے۔ غریب ممالک کے برعکس، امیر ممالک اپنی 70 فی صد سے زائد آبادی کو ویکسین کی مکمل خوارکیں دے چکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے91 فی صد، پرتگال 87 فی صد، اسپین 80 فی صد، سنگاپور 79 فی صد جبکہ ڈنمارک، چلی اور چین نے 76 فی صد عوام کو مکمل یا جزوی طور پر ویکسین کی خوراک دی ہے۔

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس کہتے ہیں، ’’ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات جتنے زیادہ عرصہ تک رہے گی، وَبائی مرض کا وائرس اتنے زیادہ عرصہ تک پھیلتا رہے گا اور اس کی نئی نئی اقسام سامنے آتی رہیں گی۔ خطرہ یہ ہے کہ نئی اقسام کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کم ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں سماجی و معاشی تغیرات اور زیادہ طویل عرصہ تک رہیں گے‘‘۔

وَبائی مرض کا خاتمہ

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین کی مطلوبہ تعداد میں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے امیر ممالک کو اس میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے، جیسے کہ ویکسین کی تیاری میں تیزی لانا، اِنٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی شرط ہٹانا، سپلائی چین کو بہتر بنانااور ٹیکنالوجی کی منتقلی وغیرہ۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے، ’’امیر ملکوں نے ایک ارب خوراکیں عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں سے ابھی تک صرف 15 فی صد خواراکیں ہی جاری کی گئی ہیں‘‘۔

ڈاکٹر او برائن کہتی ہیں کہ، کوئی بھی شخص اس وقت تک محفوظ نہیں جب تک ویکسین کے لیے اہل ہر شخص کو دونوں خوراکیں نہیں لگ جاتیں۔ جب تک یہ ہدف مکمل طور پر حاصل نہیں ہوجاتا تب تک ہر شخص کو دیگر احتیاطی تدابیر جیسے ماسک پہننے، ہاتھ دھونے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور انڈور مقامات پر ہوا کی گزرگاہ کو یقینی بنانے پر عمل پیرا رہنا ہوگا۔ ’’یہ وہ اقدامات ہیں، جو ویکسین کی خوراکیں لینے کے ساتھ، آپ کو تحفظ فراہم کریں گے، یہی وہ اقدامات ہیں جو وَبائی مرض کو ختم کرسکتے ہیں‘‘۔

تازہ ترین