• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ٹی ٹی پی مذاکرات، بات چیت امن کیلئے ہتھیار ڈال دیں تو معاف کردیں گے، افغان طالبان ثالث کا کردار ادا کررہے ہیں، عمران خان


اسلام آباد(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم امن کیلئے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ گروپ امن کیلئے بات چیت کرنا چاہتے ہیں ، حکومت انہیں غیر مسلح کرنے کیلئے مذاکرات کر سکتی ہے۔

اگر پاکستانی طالبان ہتھیار ڈال دیں تو انہیں معاف کردیں گے ‘میں معاملات کے عسکری حل کے حق میں نہیں ہوں ‘مذاکرات کامیاب ہوں گے یا نہیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔ یہ بات انہوں نے ترک ٹی وی ٹی آر ٹی ورلڈ کو ایک انٹرویو میں کہی۔یہ تفصیلی انٹرویو ہفتہ کو(آج )صبح 11بجے نشرکیا جائے گا۔ 

عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ گروپوں سے رابطہ میں ہیں۔ جیونیوزکے مطابق عمران خان کا کہنا تھاکہ کالعدم ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور انہیں عام پاکستانی شہری بنانے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں‘ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں افغان طالبان ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

طالبان کی ثالثی اس حد تک ہے کہ مذاکرات افغانستان میں ہو رہے ہیں‘پاکستانی طالبان ہتھیار ڈال دیں تو انہیں معاف کر دیں گےاوروہ عام شہری کی طرح رہ سکتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک جانب حکومت ٹی ٹی پی سے بات چیت کر رہی ہے تو تنظیم حملے کیوں کر رہی ہے تو عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حملوں کی ایک لہر تھی۔ 

دریں اثناءعمران خان کی زیرصدارت افغانستان کی موجودہ صورت حال کے حوالے سےجائزہ اجلاس ہوا‘اس موقع پروزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ افغان عوام کی امنگوں کے مطابق نمائندہ حکومت قائم ہو۔ 

مزیدبرآں عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں انسانی و معاشی بحران کو روکنے اور ملک میں پائیدار امن و استحکام کے لیے بین الاقوامی برادری افغا ن عوام کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیاجنہوں نے جمعہ کو ان سے یہاں ملاقات کی۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کے استحکام کے لیے ایک جامع سیاسی ڈھانچہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ عالمی برادری کے مثبت اور تعمیری اقدامات سے عدم استحکام اور پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر ہجرت کو روکنے میں مدد ملے گی۔

علاوہ ازیں عمران خان نے ماڈل پناہ گاہوں پر پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے معینہ مدت میں ان کی تکمیل کو یقینی بنانے اور پناہ گاہوں میں مقیم لوگوں کی سہولیات کا خاص خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ 

جمعہ کو وزیراعظم سے معاونِ خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ملاقات کی‘وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پناہ گاہوں میں مقیم لوگوں کی سہولیات کا خاص خیال رکھا جائے‘حکومت ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مثال قائم کر رہی ہے۔

ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مخیر حضرات اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اس کام میں حکومت کے شانہ بشانہ ہوں گے۔حکومت پناہ گاہوں کے اسٹاف کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کر رہی ہے، پناہ گاہوں کے ساتھ احساس ون ونڈو سینٹر سے مستحق افراد کو سہولیات تک آسان رسائی ممکن ہو سکے گی۔ 

تازہ ترین