لیجنڈ کامیڈین عمر شریف طویل علالت کے بعد جرمنی کے اسپتال میں انتقال کر گئے۔
اداکار عمر شریف 4 روز سے جرمنی کے اسپتال میں داخل تھے ، انہیں کراچی سے واشنگٹن علاج کیلئے پہنچایا جارہا تھا لیکن ناساز طبیعت کے باعث انہیں جرمنی کے اسپتال میں ہی داخل کردیا گیا تھا۔
لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف کافی عرصے سے عارضہ قلب ، گردے اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔
عمر شریف کئی ہفتوں سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج رہے، ڈاکٹروں نےعمر شریف کو علاج کیلئے امریکا کے اسپتال میں داخل کرانےکا کہا تھا، عمر شریف کو منگل 28 ستمبر کو ایئرایمبولنس میں روانہ کیا گیا تھا۔
ایئر ایمبولنس کا پہلا اسٹاپ جرمنی تھا، جہاں لینڈنگ کے بعد طیارے میں سوار عمر شریف کو تھکاوٹ اور ہلکے بخار کا کہہ کر نیورمبرگ کے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، عمر شریف کا اسپتال میں ڈائیلاسز بھی ہوا تھا۔
نورمبرگ کےاسپتال میں ڈائیلاسز کے دوران عمرشریف کی حالت بگڑ گئی تھی۔
کامیڈی کنگ کا اصل نام محمد عمر تھا لیکن انہوں نے 1974 میں اسٹیج ڈراموں میں کام کا آغاز کرنے کے بعد ڈرامے میں استعمال ہونے والا نام ’عمر ظریف‘ رکھا، بعد ازاں وہ عمر ظریف سے عمر شریف ہوگیا۔
عمر شریف نے اپنے کیریئر کا آغاز 1974میں 14سال کی عمر میں اسٹیج اداکاری سے کیا تھا اور 1980 میں پہلی مرتبہ آڈیو کیسٹ پر اپنے ڈرامے ریلیز کیے تھے۔
عمر شریف نے ٹی وی پر بھی بےشمار شوز کیے اور ایسے ہی ایک شو ’عمر شریف ورسز عمر شریف‘ میں وہ 400 سے زیادہ بہروپوں میں نظر آئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
کامیڈی کنگ بھارت میں:
عمر شریف نے اداکاری اور میزبانی کے ساتھ لافٹر پروگرامز میں بطور جج بھی فرائض سرانجام دیے۔
ان شوز میں میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام ’دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج‘ سرفہرست ہے، جہاں انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کے ہمراہ جج کے فرائض سرانجام دیے۔
عمر شریف ٹی وی، اسٹیج اداکار، فلم ڈائریکٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے اسٹیج و تھیٹر کی دنیا میں ناصرف ملک میں بلکہ سرحد پار بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔
انہوں نے تقریبا 5 دہائیوں تک شوبز میں کام کیا ہے اور درجنوں، ڈراموں، اسٹیج تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں پرفارم کیا۔
عمر شریف فلم نگری میں:
عمر شریف پاکستان کی کچھ فلموں میں بھی مرکزی کردار میں جلوہ گر ہوئے اور وہاں بھی اپنی خوب نام کمایا۔ فلموں میں شکیلہ قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔
ان کی مقبول فلموں میں مسٹر 420، مسٹر چارلی، خاندان اور لاٹ صاحب شامل ہیں۔ مسٹر 420 میں بہترین اداکار کرنے پر انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
عمر شریف کے مقبول ترین اسٹیج ڈرامے:
’بکرا قسطوں پے‘ اور ’بڈھا گھر پے ہے‘ جیسے لازوال اسٹیج ڈراموں کو عمر شریف کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔
عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں دلہن میں لے کر جاؤں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل، چوہدری پلازہ وغیرہ شامل ہیں۔
عمر شریف اور انسان دوستی :
عمر شریف انسان دوست جذبے سے بھی سرشار تھے، انہوں نے 2006 میں عمر شریف ویلفئر ٹرسٹ قائم کیا۔
عمر شریف کا ایوارڈز میں بھی ریکارڈ:
عمر شریف کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
عمر شریف نے سال 1992 میں فلم ’مسٹر۔420‘ میں بہترین اداکاری اور ہدایت کاری کرنے پر نیشنل ایوارڈ حاصل کیا۔
کامیڈی کی دنیا میں راج کرنے والے عمر شریف نے اپنی زندگی میں دس نگار ایوارڈ اپنے نام کیے۔
یہی نہیں بلکہ عمر شریف ایوارڈز کی دنیا بھی ریکارڈ اپنے نام رکھتے ہیں، عمر شریف وہ واحد اداکار ہیں جنہوں نے ایک ہی سال میں چار نگار ایوارڈ اپنے نام کیے ۔ بلاشبہ یہ کسی بھی فنکار کیلئے ایک اعزاز ہے۔