وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق آرڈیننس مکمل ہوگیا ہے، شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے متعلق مشاورت نہیں کریں گے، جو قانونی سقم ہے اس کو دور کرنے کے لیے آرڈیننس کل لے کر آئیں گے۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا، مردم شماری مکمل ہونے کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی مشترکہ اجلاس میں کی جائے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اپوزیشن کے ساتھ بات چیت بھی ہوگی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے، اپوزیشن کو حکومت کی انتخابی اصلاحات پسند نہیں تو وہ اپنی لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جلسوں میں رونے دھونے کے بجائے پارلیمنٹ میں بھی اپنا کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں پر بھی اصلاحات کی بات کی جائے تو اعتراضات کیے جاتے ہیں، اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنڈورا پیپرز پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام آئے ہیں، جن افراد کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ہیں ان کی چار کیٹیگریاں بنائی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عید میلادالنبی صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم پر قیدیوں کی سزاؤں میں معافی دی جائے گی۔
میڈیکل کالجز سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نجی میڈیکل کالجز کے نمائندوں نے کمیٹی بنالی ہے جس نے ریگولیٹر کو ہی قابو کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ نیا ایم ڈی کیٹ کا فارمولا وہی ہے جو پوری دنیا میں چل رہا ہے، ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں کوئی پیپر شامل نہیں ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک پیپر جو پہلے آتا ہے وہ دوبارہ نہیں آتا ہے اور کسی کو پتا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں 2 لاکھ طلباء نے حصہ لیا، میڈیکل کالجز میں صرف 20 ہزار سیٹیں ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایم بی بی ایس کی ڈگری کے بعد امتحان لیا جائے گا کہ آپ کوالیفائی کرتے ہیں یا نہیں۔