• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے باعث ایک سال تاخیر کے بعد متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی اور ثقافتی ایونٹ ’’دبئی ایکسپو 2020ء‘‘ کا یکم اکتوبر کو ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں آغاز ہوا جس کو 430مقامات پر براہ راست دیکھا گیا۔ 

قومی ترانے کے بعد امارتی موسیقار حسن الجاسمی نے مرحبا یا ہالا، سعودی گلوکار عبدو، پیانسٹ لینگ لینگ اور 4مرتبہ گریمی ایوارڈ جیتنے والی اینجلیک کڈجو نے دیگر فنکاروں کے ساتھ ایکسپو کا آفیشل نغمہ ’’دس از آور ٹائم‘‘ پیش کیا۔ 

دبئی ایکسپو میں ہر روز دنیا کی نامور شخصیات اور فنکار آرہے ہیں جن میں خواتین کے حقوق کیلئے ایشوریا رائے بچن، مونا ذکی اور نومی کنگ کی شرکت قابل ذکر ہے۔

2015ء میں اٹلی میں میلان ایکسپو کے موقع پر یو اے ای کو ’’ایکسپو 2020ء‘‘ کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔ دبئی ایکسپو 2020ء 6مہینے 31مارچ 2022ء تک جاری رہے گی جس میں 192ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ یہ عالمی ایونٹ 1080ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ 

ایکسپو 2020ء کے انعقاد پر 6.8ارب ڈالر کے اخراجات آئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ ایکسپو کو 6ماہ میں 25 ملین لوگ وزٹ کریں گے جس میں 70فیصد بیرون ملک سے آئیں گے۔ اماراتی وزیر شیخ نہیان بن مبارک کے مطابق یو اے ای حکومت کو اس عالمی ایونٹ سے 23ارب ڈالرکی آمدنی متوقع ہے۔ متحدہ عرب امارات کے بعد ایکسپو میں دوسرا بڑا پویلین سعودی عرب کا ہے جس کا رقبہ 13.6مربع میٹر ہے۔ 

سعودی عرب اپنے ویژن 2030ء کے ساتھ ایکسپو میں شرکت کررہا ہے۔ دبئی ایکسپو میں مصر کے پویلین میں فرعون کے تابوت کی نمائش بھی کی جارہی ہے۔ایکسپو میں 182 روز تک روزانہ 60 سے زائد براہ راست تقریبات منعقد کی جائیں گی جس میں دنیا کی مختلف ثقافتوں کو پیش کیا جائے گا۔ 

ایکسپو میں داخل ہونے کیلئے 72گھنٹے قبل کرائے گئے PCR ٹیسٹ کا منفی رزلٹ ضروری ہے۔ نمائش میں آنے والوں کو ماسک پہننا ہوگا اور کووڈ کی SOPs پر عمل کرنا ہوگا۔ 

سیاح دبئی ایئرپورٹ کے ٹرمینل 3، آن لائن یا دبئی ایکسپو میں20درہم( 5ڈالر)میںایکسپو کا خوبصورت پاسپورٹ یعنی ٹکٹ خرید سکتے ہیں۔

دبئی ایکسپو میں پاکستان بھی حصہ لے رہا ہے۔ 35,000 اسکوائر فٹ پر محیط خوبصورت پاکستانی پویلین بنانے میں 28.7ملین ڈالر کے اخراجات آئے ہیں جس میں 14ملین ڈالر کی امداد ابوظہبی حکومت نے کی ہے۔ 

پاکستانی پویلین کا افتتاح کرنے وزیراعظم عمران خان جانے والے تھے لیکن 9اکتوبر کو صدر عارف علوی نے پاکستان پویلین کا افتتاح کیا۔ 

پاکستان پویلین میں ثقافت، معاشی مواقع، سرمایہ کاری، ٹورازم اور ایکسپورٹس کی 8 نمائش گاہیں ہیںجن میں پاکستان کے خوبصورت مناظر، کھانوں، ثقافت، ہنر، مذہبی ہم آہنگی، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کلین اینڈ گرین پاکستان، SMEs میں سرمایہ کاری کے مواقع اور جدید پاکستان کو اجاگر کیا گیا ہے۔ 

ایکسپو 2020ء کی اہمیت کی ایک وجہ ایکسپو کا 6مہینے تک جاری رہنا ہے۔ اس موقع پر متحدہ عرب امارات نے 5 سال کے طویل المیعاد وزٹ اور سیاحتی ویزے جاری کئے جس پر آپ متعدد بار یواے ای کا سفر کرسکتے ہیں۔ 

ان ویزوں کے مطابق متحدہ عرب امارات میں آپ 90 دن قیام کرسکتے ہیں جبکہ اضافی قیام کیلئے مزید90دن کی توسیع دی جاسکے گی۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات نے سرمایہ کاروں کیلئے 10اور 5 سال کے گولڈن اور سلور رہائشی ویزے بھی متعارف کرائے ہیںجن کے تحت 2ملین امارتی درہم 2سال کیلئے بینک میں رکھنے پر گولڈن اور سلور ویزوں کیلئے درخواست دی جاسکتی ہے۔

قارئین،دبئی سے میرا پرانا تعلق ہے۔میں 1977ء میں بینکر کی حیثیت سے دبئی گیا تھا اور 1983ء میں اپنے بھائی اشتیاق بیگ کے ساتھ مل کر وہاں اپنا بزنس شروع کیا۔ اللّٰہ تعالیٰ کی مدد، والدین کی دعائوںنے بزنس میں ترقی دی اور ہمارا بزنس مراکش اور دیگر ممالک میں کامیابی سے پھیلا۔ 

میری ہمیشہ سے تمنا تھی کہ محنت سے کمائی گئی دولت کی اپنے ملک میں سرمایہ کاری کروں۔ اس طرح 1992ء میں، میں اپنی تمام جمع پونجی بینکنگ چینل سے ٹرانسفر کرکے پاکستان منتقل ہوگیا جہاں میں نے مختلف صنعتوں میں سرمایہ کاری کی اور اللّٰہ تعالیٰ نے کاروبار میں کامیابی دی۔ مجھے فخر ہے کہ میں Selfmade ہوں لیکن دبئی نے میرا کیریئر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 1977ء میں جب میں دبئی گیا تھا تو وہاں صرف Sun اور Sand تھی لیکن آج دبئی اور اس کا انفرااسٹرکچر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ دبئی نے جس تیزی سے ڈیجی ٹلائزیشن کو اپنایا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ 

یو اے ای کے رہائشیوں کی ایمریٹس آئی ڈی کے ذریعے بینکنگ،ویکسی نیشن، امیگریشن، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر حکومتی ڈپارٹمنٹس کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں جبکہ موبائل فون میں موجود Seha ،Alhosn، DHA اور پاس ٹریک ایپس سے سفری ریکارڈ تک رسائی ممکن ہے۔

کورونا وبا کے دوران جہاں پوری دنیا کی معیشتیں دبائو کا شکار ہیں، سفری پابندیوں اور کورونا SOPs کے پیش نظر لوگ سفر سے اجتناب کررہے ہیں، دبئی ایئرپورٹ جہاں کورونا سے پہلے تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی۔

آج چند فلائٹس کے باعث خالی نظر آتا ہے۔ کورونا شدت کے دوران دبئی کے ہوٹل اور شاپنگ مال سنسان ہوگئے تھے جس نے دبئی کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا لیکن آج یو اے ای حکومت سیاحوںکومتوجہ کرنے کیلئے ایکسپو 2020ء اور ویزے کی آسان سہولتیں فراہم کرکے دوبارہ معاشی سرگرمیوں کو بحال کررہی ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ یو اے ای حکومت کی یہ حکمت عملی کامیاب ثابت ہوگی۔

تازہ ترین