ایرانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آنے والے وفد کی بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں دونوں ملکوں کے درمیان قائم دیرینہ تعلقات اور دفاعی و تجارتی نقطہ نظر سے کثیر الجہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں پاک ایران سرحد پر باڑ، دفاعی تعاون اور علاقائی سیکورٹی پر بات چیت کی گئی جو بلاشبہ موجودہ اور آنے والے وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس ملاقات میں پاک ایران تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور ایرانی وفد کے سربراہ کی جانب سے پاک ایران بارڈر مینجمنٹ پر بات چیت میں علاقائی سیکورٹی کے حوالے سے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر ایران کے تعاون اور سپریم لیڈر کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری اپنی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کے لئے اسے ایک مضبوط حمایت سمجھتے ہیں۔ ایران اور پاکستان کے درمیان اس وقت سے انتہائی قریبی تعلقات استوار ہیں جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا اور اس کے بعد جلد ہی ترکی، ایران اور پاکستان پر مشتمل تین رکنی علاقائی تنظیم (آرسی ڈی) قائم کی گئی تھی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تقریباً 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جس پر باہمی تجارت کے لئے چند ماہ قبل ضلع کیچ (بلوچستان) میں تیسری راہداری کا آغاز ہوا ہے۔ افغانستان سمیت تینوں پڑوسی ملکوں کی حیثیت ایک تکون جیسی ہے جو باہمی تعلقات اور تجارتی نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ گزشتہ ماہ دوشنبے میں پاکستان اور ایرانی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط تر بنانے کے لئے جن اقدامات کا فیصلہ ہوا تھا اس حوالے ایرانی وفد کا یہ دورہ یقیناً دوررس نتائج کا حامل ثابت ہوگا۔