• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلوچستان میں صوبائی حکومت کے سخت اقدامات، ایف سی پولیس اور لیویز کی مربوط کارروائیوں اور فوج کی ترقیاتی وفلاحی سرگرمیوں کی بدولت امن و امان کی صورت حال کافی بہتر ہو رہی تھی مگر پچھلے ایک ہفتے کے خون آشام واقعات نے اس کامیابی کو دھندلا دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ صوبے میں شدت پسند ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں اور اس بار ان کا ہدف سیکورٹی ادارے ہیں بدھ کی شام کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعے میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے چار ایف سی اہلکار شہید اور دو زخمی ہو گئے۔ کالعدم لشکر جھنگوی نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس سے ایک روز قبل منگل کو بھی موٹر سائیکل سواروں نے فا ئرنگ کر کے چار پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا تھا ۔ جبکہ جمعے کو عالمو چوک پر سائیکل میں نصب بارودی مواد کے دھماکے سے سات افراد جاں بحق ہو گئے۔ ادھر ڈیرہ بگٹی میں گیس پائپ لائن اڑانے کی کوشش ناکام بنا کر سکیورٹی فورسز نے 40کلو بارودی مواد اور اسلحہ برآمد کر لیا اور دہشت گردوں کے 5ٹھکانے تباہ کردیئے۔ آواران میں عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر سرچ آپرشن کے دوران فائرنگ کردی۔ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے گئے۔تربت میں شدت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے تین بے گناہ شہریوں کی جان لے لی، اس طرح کے واقعات کچھ اور مقامات پر بھی رونما ہوئے ہیں جن کے تانے بانے دہشت گردی سے ہی ملتے ہیں۔ صوبے، خصوصاً کوئٹہ میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر صوبائی و وفاقی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کوئٹہ میں ایک عرصے کے بعد امن بحال ہو رہا تھا اور شہری زندگی معمول پر آرہی تھی مگر حالیہ واقعات سے ایک بار پھر خوف و ہراس اور بے یقینی کی فضا جنم لے رہی ہے، حکومت کو اس کے تدارک کے لئے سکیورٹی انتظامات پر نظر ثانی اور ناراض عناصر سے مفاہمتی عمل آگے بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی اس کے بغیر صوبے میں مکمل امن اور تعمیر و ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔
تازہ ترین