• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طرززندگی کے سبب بیماریوں سے این ایچ ایس پر سالانہ 11 بلین پونڈ کا بوجھ

لندن( جنگ نیوز) این ایچ ایس کے حکام کاکہناہے کہ طرز زندگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر این ایچ ایس کو سالانہ 11بلین پونڈ کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کاکہناہے کہ اگر ہم اس صورت حال پرموثر طورپر کنٹرول نہیں کرلیتے تو یہ ناقابل برداشت بوجھ بن جائیں گی۔ماہرین کا کہناہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی کھانسی اور دیگر بیماریاں ناقابل علاج وبا ہیں۔ لیکن فلیٹ ووڈ لنکاشائر ٹائون اس مسئلے پر جس میں 40فیصد افراد مبتلا ہیں قابو پانے کے حوالے سے خاصا خوش امید ہیں۔عوامی صحت سے متعلق ادارے سے تعلق رکھنے والی خاتون معالج ڈاکٹر ریبیکا کا کہنا ہےکہ یہ امراض ہیلتھ سروس کیلئے حقیقی خطرہ ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ماضی کی طرف مڑ کر دیکھیں تو آپ کو ڈفتھیریا اور پولیو جیسے امراض کا سامنا تھا لیکن اب ہم ان پر قابو پاچکے ہیں، لیکن اب ہمیں جن نئے خطرات کاسامنا ہے ان میں ذیابیطس اور پرانی کھانسی شامل ہیں جو ہم پر غالب آچکی ہیں۔ یہ ایسی بیماریاں ہیں جن کاکوئی علاج نہیں ہے اور ان کی وجہ سے ہر سال این ایچ ایس پر 11بلین پونڈ کا بوجھ پڑ رہاہے۔یہ رقم تو روایتی ہے لیکن ان امراض کی وجہ سے لوگوں کی قبل ازوقت جو اموات ہورہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔یہ مسئلہ ان علاقوں میں زیادہ سنگین ہے جہاں بیروزگاری اور غربت زیادہ ہے۔لنکا شائر میںفلیٹ ووڈ کا علاقہ ایک زمانہ میں ماہی گیروں کا خوشحال علاقہ تصور کیاجاتاتھا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ اس علاقے میں نوجوانوں کی اموات کی شرح اس علاقے سے صرف 6میل کے فاصلے پر واقع خوشحال علاقے ٹیٹھ بارن کے مقابلے میں زیادہ اوراوسط عمر دیگر علاقوں سے 7سال کم ہے اب مقامی جی پی ڈاکٹر مارک سپنسر اب یہ صورتحال تبدیل کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ صورتحال تبدیل کرنے اور لوگوں کو اپنا طرز زندگی تبدیل کرنے پر راغب کرنے کیلئے مقامی لوگوں اور ہیلتھ ورکرز پر مشتمل ایک اتحادی تشکیل دیا ہے،ڈاکٹر سپنسر کاکہناہے کہ فلیٹ ووڈ جیسے علاقوں میں جہاں بیروزگاری اور غربت عروج رپ ہے نئے طرز عمل کی ضرورت ہے ،ان کاکہناہے کہ معیار زندگی صحت کے حوالے سے ہدایت پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ جب ہم کسی سے کہتے ہیں کہ اپنا وزن کچھ کم کرلو تو وہ کہتا ہے کہ ایسی زندگی سے کیا حاصل ؟ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ دی جائے۔
تازہ ترین