• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری کی گئی عالمی مسابقتی فہرست (جی سی آئی )کے مطابق ایک سال پہلے کے مقابلے میں بحیثیت مجموعی پاکستان کی پوزیشن چار درجے بہتر ہوئی ہے۔ 138 ملکوں کی اس فہرست میں پاکستان 126 ویں سے 122ویں نمبر پر آگیا ہے۔ یہ امر اگرچہ اس لحاظ سے اطمینان بخش ہے کہ پاکستان کا گراف چند سال پہلے کی طرح مسلسل نیچے جانے کے بجائے بعض حوالوں سے اوپر جانا شروع ہوگیا ہے لیکن یہ حقیقت کہ اقوام عالم کی صفوں میں کئی میدانوں میں ہم ابھی بہت پیچھے ہیں، مزید بہتر حکمت عملی، منصوبہ بندی اور جدوجہد کی متقاضی ہے۔ عالمی مسابقتی فہرست کے مطابق جنوبی ایشیائی ملکوں میں بھی پاکستان آخری نمبر پرہے۔بھارت اس فہرست میں 39ویں، سری لنکا 71ویں اور بنگلہ دیش106 ویں پوزیشن پر ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کی ترقی میں کرپشن ، ٹیکسوں کی شرح، حکومتی عدم استحکام اور سیاسی افراتفری کو بڑی رکاوٹیں قرار دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ادارہ جاتی اصلاحات کی درجہ بندی میں پاکستان کا119ویں سے111ویں جبکہ مجموعی اقتصادی استحکام کے حوالے سے 128 ویں سے116 ویں نمبر پر آجانا امید افزاء ہے۔تاہم عدلیہ کی آزادی کے معاملے میں پاکستان کا 82ویں سے گر کر 88ویں ، اسکول مینجمنٹ میں 70ویں سے84ویں نمبر پر آجانا بہرحال فوری توجہ کا طالب ہے۔اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایک لاکھ چوبیس ہزار اسکولوں میں اوسطاً صرف دو استاد ہیں ، پچاس ہزار اسکول پینے کے پانی اور 66ہزار بجلی سے محروم ہیں جبکہ پانچ سے نو سال تک کے32فی صد بچے اسکول ہیں نہیں جاتے۔ تاہم کئی میدانوں میں منفی صورت حال کے باوجود اس مسابقتی جائزے کو ہمارے لیے کسی مایوسی کا سبب بننے کے بجائے مہمیز ثابت ہونا چاہئے اور بہتر پالیسیوں اور اقدامات کے ذریعے خامیوں کو دور کرکے ترقی کا عمل تیزتر کیا جانا چاہئے۔


.
تازہ ترین