• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انبار میں داعش کا حملہ پسپا، موصل کا قریبی علاقہ آزاد

بغداد( جنگ نیوز)عراق میں حکومتی افواج کا کہنا ہے کہ مغربی صوبے انبار کے قصبے رطبہ میں حالات کنٹرول میں ہیں جبکہ کرد پیش مرگہ نے موصل میں داعش کے زیر کنٹرول علاقے بعشیقہ کے قریبی 8دیہات پر قبضے کادعویٰ کیا ہے ،شدت پسند تنظیم داعش نے موصل میں جاری آپریشن سے حکومتی توجہ ہٹانے کے لیے مغربی صوبے انبار میں تازہ حملے کیے تھے،رطبہ قصبے کے میئر نے بتایا کہ داعش نے 3 جانب سےخطرناک حملے کیے ،دوسری جانب کرد پیش مرگہ نے موصل میں داعش کے زیر کنٹرول علاقے بعشیقہ میں حملے کیے ہیں، کرد پیش مرگہ کے کمانڈروں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے داعش کے علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور مرکزی شاہراہ کے اہم حصہ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس سے داعش کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکتا ہے،ادھر امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹرنے اس بات پر زور دیا ہے کہ رقہ میں داعش کو تنہا کرنے کے لیے جلد سے جلد آپریشن شروع کیا جاناچاہیے،اس حوالے سے ساتھیوں سے بات چیت چل رہی ہے،امریکا نے عراق میں بمباری سے15 خواتین کی ہلاکت کے واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کیا ہے، غیرملکی میڈیاکا کہنا ہے کہ رطبہ پر ہونے والا حملہ عراق کے شام سے متصل سرحد سے 150 کلو میٹر کے فاصلے پر ہوا ہے اس لیے اس حملے سے موصل میں جاری آپریشن متاثر ہونے کا امکان کم ہے،انھوں نے کہا کہ موصل کے قریب کرکوک میں ہونے والا حملہ اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ عراق کے لیے داعش ابھی بھی خطرہ ہے،واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل حکومت اور کرد افواج نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے مشترکہ آپریشن شروع کیا تھا،کرد افواج کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح داعش کے علاقے میں حملے کیے ہیں،رطبہ کے میئر نے عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی سے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید نفری بھجوانے کا مطالبہ کیا تھا، 2014 میں داعش نے رطبہ پر قبضہ کیا تھا لیکن حکومتی افواج نے 4 ماہ قبل ہی رطبہ کو داعش کےقبضے سے آزاد کرالیا تھا،موصل میں حکومتی آپریشن کے بعد سے داعش پر دباؤ بڑھا ہے جس کے بعد داعش نے کئی علاقوں میں خودکش حملے کیے ،اس سے پہلے جمعہ کو داعش نے موصل سے 170 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر کرکوک میں حملہ کیا جس میں 35 افراد ہلاک اور 120 زخمی ہوئے تھے۔ 
تازہ ترین