• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
علاج بالمثل کی ضرورت ہے
سانحۂ کوئٹہ ہرگز نہ ہوتا اگر افغانستان پر افغان بت شکن عوام کی حکومت ہوتی۔ افغان حکومت، امریکہ نے قائم کی اور بت فروش بھارت، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کر سکتا اگر اسے امریکہ کی اشیر باد حاصل نہ ہوتی، بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کر رہا ہے، یہ داعش اور کسی دوسری دہشت گرد تنظیم کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنا بھی بھارت ہی کا کیا دھرا ہے اور افغان حکمران جو امریکی اشاروں پر چل رہے ہیں وہی کچھ کریں گے جو بھارت امریکہ چاہے گا۔ موجودہ افغان حکمران پرانے گھسے پٹے امریکی مہرے ہیں، پاکستان امریکہ، بھارت، افغانستان گٹھ جوڑ سے حتمی بات کرے، ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے۔ اگر تین ممالک مل کر یہ طے کر چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی جاری رکھنی ہے، تو ضرب عضب کب تک دہشت گردوں کا خاتمہ کرتا رہے گا، تازہ کمک آ رہی ہے اور جدید ترین اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے پھر پاک فوج صفایا کرتی رہے گی اور یہ گٹھ جوڑ گند ڈالتا رہے گا۔ پاکستان کی سلامتی، ترقی اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لئے یقیناً ایک بڑی سازش تیار کی گئی ہے جس کو ناکام کرنے کے لئے پاکستان کو اپنے دوست ملکوں سے رابطہ کرنا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے اور پاک افغان سرحد مکمل طور پر سیل کر دینی چاہئے۔ فضائی، زمینی، سمندری راستوں کی کڑی نگرانی نہایت ضروری ہے، تازہ دم دہشت گرد بھیجے جا رہے ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس اس امکان پر بھی غور کرے کہ ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاعات اور خودکش بمباروں کی کیا حقیقت ہے۔ ان کا وجود ہے بھی یا محض ان کا نام استعمال کیا جا رہا ہے۔ علاج بالمثل ہو گا تو افاقہ ہو گا۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
مشتری ہوشیارباش!
عمران خان نے کہا ہے نواز شریف سیکورٹی رسک ہیں کچھ بھی ہو دھرنا ہو گا۔ چاہے یہ ملک دشمنوں کے ہاتھوں تحریک انصاف کی پیدا کردہ افراتفری کے باعث تباہ ہو جائے، اس کی ترقی کو بریکیں لگ جائیں، یہاں عام آدمی روزی روٹی بھی نہ کما سکے، ان کی تشدد کی سیاست پاکستان دشمن عناصر کے لئے مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ سیکورٹی رسک خود خان صاحب بنے ہوئے ہیں۔ نواز شریف اس رسک کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو عمران خان کو کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کی پروا ہی نہیں۔ ان کا دھرنا جاری رہے گا، کیا اسی کو حب الوطنی کہتے ہیں۔ جو سیاسی مذہبی جماعتیں ان کے ساتھ شامل ہونے کا سوچ رہی ہیں وہ یہ سوچ لیں کہ یہ شمولیت دہشت گردوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہو گی بلکہ یہ پاک فوج کے کامیاب مشن ضرب عضب کے ثمرات پر بھی خط تنسیخ پھیرنے کے مترادف ہو گی۔ بھارت اس وقت پوری طرح پاکستان کیخلاف میدان میں آ چکا ہے، اسے نام نہاد افغان حکمران سہولت کار کی صورت میں مدد فراہم کر رہے ہیں، یہ سوچ سیاسی نہیں کہ ایسا اودھم مچے کہ لاشیں گریں ملک بلاک ہو جائے اور اس میں ’’مرزا‘‘ خان مٹر گشت کرے۔ ملک میں ایسے حالات نہیں کہ حکومت کو گرانا واجب ہو جائے، ایک منتخب حکومت کام کر رہی ہے اس نے ہمیشہ نہیں بیٹھے رہنا، جمہوری تقاضوں کے مطابق قسمت آزمائی کے لئے 2018کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں شرکت کا آپشن موجود ہے۔ اسلام آباد بند کرنا پاکستان کو بند کرنا ہے، یہ ملک دشمنی ہے، سی پیک منصوبے کو ختم کرنا اصل ہدف ہے اس کے لئے حالات کو ناسازگار بنانے میں خان تنہا نہیں، مشتری ہوشیار باش!
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
حکمران اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں
معروف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے:حکمرانوں کی کرپشن انسداد دہشت گردی میں رکاوٹ ہے۔ کرپشن اور حکمران لازم و ملزوم ہونے میں اب کوئی دو رائے نہیں، اگر اوپر کرپشن نہ ہوتی تو نیچے تک نہ آتی تاثیر ’’مسیحائی‘‘ کی۔ اور یہ جو کوئٹہ میں المناک سانحہ ہوا ہے، تو نظام میں واقعی کہیں کوئی وائرس ہے کہ دہشت گردوں کے لئے راہ ہموار ہو جاتی ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ باہر کے دشمن انتہائی موثر ہونے کے باوجود پاکستان کو گزند پہنچا سکیں۔ ضرور اندر کوئی جعفر کوئی صادق یا ان کے جرثومے موجود ہیں، جو کرپشن کر کے دشمنوں کے سر کامیابی کا سہرا باندھتے ہیں۔ ویسے بھی کرپٹ حکمران ہوں تو ملک کی سرحدیں کمزور پڑ جاتی ہیں، کرپٹ نظام پولیو زدہ ہوتا ہے، سازشوں کو روکنے کی صلاحیت سے عاری ہو جاتا ہے۔ اگر فوج 10دہشت گرد مارتی ہے تو 20اور آ جاتے ہیں، ان کو آنے میں مدد کون دیتا ہے، عوام تو ایسا کرتے ہیں نہ کر سکتے ہیں، یہ توکچھ بااختیار افراد کا کام ہے۔ نظام چلانے والے اپنی منجی تلے ڈانگ کیوں نہیں پھیرتے، آخر ضرب عضب جیسے کامیاب آپریشن کو کون، کیوں اور کتنے معاوضے کے عوض ناکام بنا رہا ہے۔ حب الوطنی کیا سوداگری ہے کہ اس کا جامہ اوڑھ کر کوئی ردائے وطن کو تار تار کرنے کے مواقع پیدا کرے۔ جہاں کرپشن کنٹرولڈ ہے ان ملکوں میں کوشش بسیار کے باوجود دہشت گرد افراتفری نہیں پھیلا سکے، یہ ماننا ہو گا کہ کرپشن ہے اور اوپر کے لیول پر ہے اس لئے دہشت گردوں کو سہولت حاصل ہے۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭
وفا تھا نام جس کا اٹھ گئی ہے
٭ چانڈیو:امپائر کی انگلی کے انتظار میں تحریک انصاف بھی ق لیگ بن جائے گی۔
یہی تو مدعا ہے۔
٭ اسفند یار:ن لیگ، پی ٹی آئی میں اقتدار کی جنگ سے دہشت گردوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
اقتدار کی جنگ کے لئے جمہوریت میں انتخابات کا آپشن موجود ہے، پھر پی ٹی آئی قبل از وقت کرسی کیوں ہلا رہی ہے۔
٭ کوئٹہ زخمی کیڈٹس:حملہ آور فارسی میں بات کر رہے تھے۔
اب تو فارسی بولنے والے تیل بیچنے کے بجائے ڈالر کما رہے ہیں۔ واضح رہے کہ فارسی کی ایک قسم دَری ہے جو افغانستان میں بولی جاتی ہے، اور یہ اکثر تاجک ہوتے ہیں۔
٭ جاوید میانداد2:نومبر کا میچ میں کھیلوں گا۔
خیال رہے یہ کرکٹ نہیں۔
٭ شیخ رشید:حکومت چھوٹے ہم بڑے بکرے کی قربانی چاہتے ہیں۔
وہ بہت مہنگا ہے، کنگلے سیاستدان نہیں خرید سکتے بلکہ شاید اب تک بک بھی گیا ہو۔


.
تازہ ترین