• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپ حیران ہوں گے کہ میں پاناما لیکس پر کچھ نہیں لکھ رہا، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ معاملہ اب عدالت میں ہے، اس پہ جو بھی فیصلہ کرنا ہے، وہ عدالت ہی نے کرنا ہے۔ ویسے تو میرے سامنے روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی ٹی وی چینلز پر اس اہم مقدمے کی سماعت ہوتی ہے، ٹی وی چینلز پر بیٹھے ماہرین مقدمے کا ایک ایک پہلو مختلف زاویوں سے زیر بحث لاتے ہیں، کاغذات پر بحث ہوتی ہے، ہر ایک کو یہی فکر ہے، کل کیا ہو گا۔ ایک بے یقینی کا موسم ہے، ہیجانی کیفیت ہے، اس سیماب صفت موسم میں کیا لکھا جائے کہ سوشل میڈیا پر بھی ایک دھوم مچی ہوئی ہے۔ ایسے ایسے لطیفے اور چیزیں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں کہ جنہیں یہاں کسی صورت بھی بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ویسے اچھا ہے سوشل میڈیا پر رونق میلہ لگا رہتا ہے بعض لطیفے تو ایسے ہوتے ہیں کہ ہر گروپ باقی گروپوں سے آگے نکلنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
کیا موسم ہے کہ اس موسم میں سیاستدانوں کی جیبیں کٹ رہی ہیں، جوتے چوری ہو رہے ہیں گویا عوامی سطح پر سیاستدانوں کی تلاشی شروع ہو چکی ہے۔ دو روز پہلے پاکستانی فوج نے بہاولپور کے علاقے خیرپور ٹامیوالی میں اعلیٰ ترین جنگی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ دیکھ کر دل خوش ہوا کہ خدائے لم یزل نے ہماری افواج کو بے پناہ صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے وار گیمز کے جتنے بھی مقابلے ہوئے پاکستانی فوج نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ان مقابلوں میں امریکہ سمیت دنیا کے کئی ملکوں نے حصہ لیا مگر پاکستانی فوج تمام ممالک کی افواج کو پچھاڑتے ہوئے پہلے نمبر پر رہی۔ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کی تین ہزار چھ سو کلو میٹر سرحد ہر وقت جنگ کے موسم میں رہتی ہے اس کے ساتھ بدقسمتی سے پاکستان تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائنز کی زد میں ہے، پہلے نمبر پر کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائین ہے جو بھارت کی جنگی حکمت عملی ہے، بھارتی فوج کی سات کمانڈز فوج میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ہیں۔ یعنی بھارت کی 80فیصد فوج پاکستانی سرحد پر ہے۔ انڈین حکمت عملی کے تحت سڑکوں، پلوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر کے علاوہ اسلحے کے بڑے ڈپو سرحد کے قریب منتقل کئے جا رہے ہیں۔ اس حکمت عملی کے ذریعے انڈین فوج سندھ کے ذریعے داخل ہو گی، سندھ کو کاٹتے ہوئے گوادر تک جائے گی۔ بھارتیوں کو سندھ اور بلوچستان میں بعض تنظیموں کی حمایت حاصل ہو گی۔ بھارتی فوج کی یہ تیاریاں پاک فوج کی نظر میں ہیں، اس سلسلے میں پاکستان آرمی جنگی مشقوں کے ذریعے بھرپور تیاری کر رہی ہے۔ پاک فوج جارحانہ انداز میں نہ صرف دفاع کرے گی بلکہ دشمن کو ناکوں چنے چبوائے گی۔ اگرچہ عددی اعتبار سے بھارتی فوج زیادہ ہے مگر صلاحیتوں کے حساب سے ہماری فوج کہیں آگے ہے۔ ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ پاکستان، امریکی ’’ایف پیک‘‘ ڈاکٹرائن کی زد میں بھی ہے۔ اس مفروضے کے تحت بتدریج افغان جنگ کو پاکستان کے اندر لانا ہے، پاکستان کے اندر گوریلا جنگ کروانا ہے، اس تھیوری کو ناکام بنانے کی غرض سے اس وقت دو لاکھ پاکستانی فوج حالت جنگ میں ہے۔ ہمارے 20ہزار سے زائد جانباز فوجی شہید ہو چکے ہیں۔ ان شہداء کی تعداد بھارت کے ساتھ ہونے والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والے فوجیوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ اس حکمت عملی میں امریکہ اور بھارت کا اتحاد ہے، اس میں اسرائیل کی معاونت بھی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت کرم اور ہنگو میں مسلکی فسادات کروائے گئے اور سوات میں شریعت کے نام پر ایک گروہ کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس حکمت عملی کو ناکام بنانے کے لئے پاک فوج نے آپریشن کیا اور کامیابی حاصل کی۔ پاک فوج نے اس نام نہاد گروہ کو پیچھے دھکیل دیا۔
ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ تیسرے ڈاکٹرائن کے تحت امریکہ اور اس کے اتحادی، پاک فوج پر حملہ آور ہیں، اس کو فورتھ جنریشن وار فیئر کہا جاتا ہے۔ یہ ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جس کے ذریعے عوام اور فوج میں دوری پیدا کرنا شامل ہے۔ اس میں صوبائیت کو ہوا دینا بھی شامل ہے، لسانی اور مسلکی فسادات بھی شامل ہیں۔ فورتھ جنریشن وار فیئر کی مدد سے امریکہ نے پہلے عراق، لیبیا اور یوگوسلاویہ کو برباد کیا، اب شام اور پاکستان نشانہ ہیں۔ شام میں انہیں کافی کامیابیاں ملی ہیں۔ پاکستان میں فورتھ جنریشن وار فیئر کیلئے اسرائیل، بھارت اور امریکہ کا اتحاد ہے۔یہ بھی ایک مفروضہ ہے کہ امریکی صدرنے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں پچاس ملین ڈالرز خرچ کریں گے مگر ان سے آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ کس مقصد کے لئے؟ اس جنگ یعنی میڈیا وار میں فوج جواب نہیں دے سکتی، اسی لئے اس جنگ کو ابھی تک ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس جنگ کو جیتنے کے لئے قوم کو ایک ہونا پڑے گا۔ میڈیا بھرپور جواب دے رہے ہیں۔ بہت سے پاکستانی، سوشل میڈیا کے محاذ پر دفاع پاکستان میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں سوئے ہوئے لوگوں کو جاگنا ہو گا۔ عوام کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ ایسی ہر بات کو مسترد کر دیں جو پاکستان، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان کے خلاف ہو۔
پھر سے سیاست کی یاد ستا رہی ہے چلو پاکستانی نہیں تو امریکی سیاست پر بات کر لیتے ہیں۔ ٹرمپ کی جیت کے بعد سے ابھی تک امریکہ کے کئی شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔ خیال ہے کہ ان مظاہروں کے دوران ہی کچھ لوگ امریکی عدالتوں میں چلے جائیں گے۔ ٹرمپ کے خلاف مقدمات چلیں گے، عدالتی کارروائی کے دوران نئے امریکی صدر ٹرمپ کی جان کو سخت خطرہ رہے گا۔ اس دوران ٹرمپ کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ آخر میں شعیب بن عزیز یاد آرہے ہیں کہ ؎
ہم نیند کے شوقین زیادہ نہیں لیکن
کچھ خواب نہ دیکھیں تو گزارا نہیں ہوتا

.
تازہ ترین