• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقدمات میں ملوث پولیس افسر آئی جی سندھ کا پرسنل اسٹاف افسرمقرر

کراچی (امداد سومرو) قتل، اغوا اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث پولیس افسر کو وزیر اعلیٰ سندھ کا پرسنل اسٹاف آفیسر (پی ایس او) تعینات کردیا گیا۔ جامشورو تھانے میں ایس ایس پی فرخ بشیر کو 2009 میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے کارکن اختر شاہ کے قتل میں ملزم قرار دیا گیا۔ اس وقت ایس ایس پی فرخ بشیر ضلع جامشورو کے پولیس چیف تھے۔ ان پر ن لیگ سندھ کے نائب صدر ملک چنگیز خان کے اغوا سمیت کئی دیگر مقدمات بھی ہیں۔ اس حوالے سے پولیس رولز 1934 بہت واضح ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ فوجداری جرم میں چارج ہونے والے پولیس افسر کے خلاف جس روز سے مقدمے کی سماعت شروع ہوگی، اسی وقت سے اسے معطل کردیا جائے گا۔ یس ایس پی فرخ بشیر نے دی نیوز کو اپنے موقف میں کہا کہ ان کے خلاف تمام مقدمات جعلی ہیں اور قتل کیس کے تفتیشی افسر نے انہیں معصوم قرار دیا ہے،وزیراعلی ہاؤس کے ترجمان نے دی نیوز کو بتایا کہ ایس ایس پی فرخ بشیر کے خلاف قتل، اغوا اور دیگر فوجداری مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں اور تاحال ان پر کسی مقدمے میں جرم ثابت نہیں ہوا ہے، عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیں پھر اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’فوجداری مقدمات میں ملوث پولیس افسران کی معطلی‘‘ کا پولیس رول، کانسٹیبل سے انسپیکٹر کی سطح کے اہلکاروں سے متعلق ہے اور اس سے اوپر کے تمام پولیس افسران جن میں انسپکٹر سے ڈی ایس پی اور آئی جی تک شامل ہیں، سول سرونٹس ایکٹ کے تحت آتے ہیں۔ آئی جی خواجہ کے موقف سے ہٹ کر اسی قتل کے مقدمے میں ملوث نچلے درجے کے دیگر پولیس حکام کو اسی ضلع جامشورو میں نہ صرف ترقیاں دی گئیں بلکہ وہ اہم عہدوں پر بدستور تعینات ہیں جبکہ قتل کے مقدمے کا مرکزی ملزم نذر محمد دیشک کوٹری ضلع جامشورو میں تھانیداری کے مزے لے رہا ہے۔ یہ تمام پولیس افسران مبینہ طور پر جامشورو کی ایک سیاسی شخصیت کی آنکھ کا تارا ہیں۔ لہذا پولیس قواعد سے گریز کرتے ہوئے اور گھناؤنے جرم میں ملوث ہونے کے باوجود گزشتہ7 سال سے اپنے عہدوں پر برقرار ہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ماضی میں قتل سمیت متعدد سنگین جرائم میں ملوث پولیس افسران اہم عہدوں پر تعینات رہے، سندھ ہائی کورٹ نے حال ہی میں قرار دیا ہے کہ کیسز کے اندراج کی وجہ سے کسی پولیس افسر کی ترقی نہیں روکی جاسکتی۔ ایس ایس پی فرخ بشیر نے دی نیوز کو اپنے موقف میں کہا کہ ان کے خلاف تمام مقدمات جعلی ہیں اور قتل کیس کے تفتیشی افسر نے انہیں معصوم قرار دیا ہے، آئینی امور کے ماہر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث کسی شخص کو چیف ایگزیکٹیو دفتر میں اہم عہدے پر نہیں لگانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین اور سپریم کورٹ کے مطابق فوجداری جرم میں ملوث کسی پولیس افسر کو اہم عہدہ نہیں دیا جاسکتا۔
تازہ ترین