’’دادا نے مجھے جوتے گفٹ کئے تھے۔
جوتے بیچ کر میں نے سو پینٹیں خرید لیں۔
ہر پینٹ کے بدلے سو سو شرٹیں مل گئیں۔
ہر شرٹ کے عوض سو سو ٹوپیاں حاصل کیں۔
سندھی کلچر ڈے پر وہ ٹوپیاں لے کر بازار میں بیٹھ گیا۔
ہر ٹوپی ایک لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔‘‘
میرے دوست ساگر سمیجو نے یہ رام کہانی سنائی۔
میری ہنسی چھوٹ گئی۔
ساگر صاحب خفا ہوگئے۔
میں نے پوچھا،
’’مستقبل کے کیا ارادے ہیں؟‘‘
ساگر صاحب نے سنجیدگی سے کہا،
’’اب سیاسی پارٹی بناؤں گا
اور اگلا الیکشن جیت کر وزیر اعظم بن جاؤں گا۔