• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عدالت عالیہ لاہور نے اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے امتحانات آئندہ سال سے اردو میں لیے جانے کا حکم دے کر نہ صرف آئین پاکستان کے ایک دیرینہ تقاضے کو پورا کیا ہے بلکہ تحریک آزادی کے ایک اہم مقصد کی تکمیل کی جانب پیش رفت کی راہ بھی ہموار کردی ہے۔ سیف الرحمن جسرا کی درخواست پر جسٹس عاطر محمود نے اپنے تحریری فیصلے میں ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے تاہم چونکہ سال رواں میں وقت کی کمی کے باعث ان امتحانات کا ارود میں انعقاد ممکن نہیں لہٰذا آئندہ سال سے لازماً اس کا اہتمام کیا جائے۔حقیقت یہ ہے کہ وطن عزیز پر اب تک سرکاری زبان کی حیثیت سے انگریزی کے تسلط کا واحد سبب بمشکل دو فی صد مقتدر اور مراعات یافتہ طبقے کے مخصوص مفادات ہیں۔تاہم حقائق گواہ ہیں کہ انگریزی ذریعہ تعلیم طلباء میں حقیقی لیاقت اور اہلیت پیدا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے جس کا ایک بھرپور مظاہرہ سی ایس ایس کے گزشتہ امتحانات میں 98فیصد امیدواروں کی ناکامی کی شکل میں سامنے آچکا ہے جن میں سے 92فیصد انگریزی ہی میں فیل ہوئے تھے۔ جبکہ اردو کسی سرکاری سرپرستی کے بغیر ہی اپنی فطری صلاحیتوں کے بل پر ملک بھر میں فروغ پذیر ہے، ذرائع ابلاغ پر اردو ہی کا راج ہے، ملک میں انگریزی کا ایک ٹی وی چینل بھی نہیں چل سکا جس کی وجہ سے انگریزی چینلوں کے کئی ممتاز میزبان اردو چینلوں میں کام کرتے نظر آتے ہیں۔ دنیا کی ہر زندہ قوم اپنے بچوں کو اپنی ہی زبان میں تعلیم دیتی ہے اور تمام ماہرین تعلیم کے مطابق بچوں کو کسی غیر زبان میں تعلیم دینا علم کی منتقلی میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔لہٰذ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں اب اردو کو سرکاری اور تعلیمی زبان بنانے کے لیے فیصلہ کن اور نتیجہ خیز اقدامات میں کسی لیت و لعل کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس ضمن میں عدالتی فیصلوں پر پوری خوشدلی سے فوری عمل کیا جانا چاہئے۔

.
تازہ ترین