• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھاری توپخانہ افغان سرحد پر منتقل، بارڈر مسلسل بند نیٹو سپلائی ٹرانزٹ ٹریڈ بھی رک گئی رنگ نسل کی تمیز کئے بغیر کارروائی کریں، افغان فورسز سے رابطہ رکھیں، آرمی چیف

راولپنڈی (نیوزایجنسیاں) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف افغانستان سے لڑتے رہے آئندہ بھی ملکر لڑینگے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے اضافی انتظامات مشترکہ دشمن کیلئے ہیں، یہ دہشت گردہیں جو چاہے کسی بھی رنگ اور نسل سے تعلق رکھتے ہوں اورافغان حکام کی دہشت گردی کے خلاف نتیجہ خیز کوششوں کیلئے باہمی رابطے میں بہتری کیلئے دی گئی حالیہ تجاویز کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری جانب افغان سفیر عمر زخیلوال نے عسکری حکام اور مشیر خارجہ سرتاج عزیزسے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں نے کہا کہ وہ امن کاپیغام لیکرآئے ہیں انہوں نے پاکستانی حکام کو 85شدت پسندوں کی فہرست حوالے کی، انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملکر کام کرنیکی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی نے ملاقات کی۔ جس میں میں افغانستان کی صورتحال اور وہاں پر امن و استحکام کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔طا رق فاطمی نے افغانستان میں پائیدار امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کیلئے افغانستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کا سکیورٹی اجلاس ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے اضافی انتظامات ہر رنگ و نسل کے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہیں جو مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور انہیں ملکر یہ کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ سرحد پر مزید موثر روابط اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دہشت گردوں سمیت ہر طرح کی غیر قانونی نقل و حرکت روکی جاسکے۔ آرمی چیف نے افغان حکام کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف نتیجہ خیز کوششوں کیلئے باہمی رابطے میں بہتری کیلئے حالیہ تجاویز کا بھی خیر مقدم کیا۔ آئی این پی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے موثر سرحدی نظام کیلئے مربوط رابطوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی نظام کیلئے افغان سکیورٹی فورسز سے تعاون کیا جائے۔ این این آئی کے مطابق ادھرکور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے اگلے مورچوں پر تعینات پاک فوج کے جوانوں کے بلند حوصلے اور آپریشنل کارکردگی کو سراہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرپشاورلیفٹیننٹ جنرل نذیراحمدبٹ نے لوئی شا لیما ن خیبر ایجنسی میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا جہاں انہیں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے حوالہ سے بریفنگ دی گئی۔ کور کمانڈر نے اگلے مورچوں پر تعینات فوجی جوانوں سے ملاقات کی اوران کی پیشہ ورانہ تیاریوں اوربلندحوصلگی کی تعریف کی۔ دریں اثناء مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے افغان سفیر نے ملاقات کی جس میں دونوں جانب سے کشیدگی ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زخیوال نے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد جاری بیان میں افغان سفیر کا کہنا تھا کہ کابل سے واپسی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور پاکستانی عسکری حکام سے ملاقاتیں ہوئیں جس میں ہم نے ایک سمت میں چلنے پر اتفاق کیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی جلد ختم ہونے پر بھی اتفاق ہوا ہے،ملاقات کے بعدمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دہشت گردوں کی فہرست پاکستان کو دیئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سفیر نے دہشت گردوں کی فہرست جی ایچ کیو کے سپرد کی ایک نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کی فہرست دفتر خارجہ کو نہیں دی گئی۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ افغان سفیر سے ملاقات میں سیکورٹی صورتحال اور سرحدی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ برائے افغانستان ترامچی یاماموٹونے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال اور وہاں پر امن و استحکام کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طارق فاطمی نے افغانستان میں پائیدار امن کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے افغانستان میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کیلئے افغانستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے مذاکرات کے ذریعے سیاسی طور پر نکالا گیا حل ہی پائیدار ہو سکتا ہے اور اس حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ موثر فورم ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندے نے افغانستان میں پائیدار امن واستحکام کے حوالے سے پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی۔
تازہ ترین